تلنگانہ میں تعلیمی شعبہ بے اعتنائی کا شکار

حکومت کے بڑے بڑے وعدے جھوٹے ثابت، سرپرستوں میں تشویش
حیدرآباد۔25فروری(سیاست نیوز) ریاست کی تعلیمی پالیسی کو مختلف گوشوں سے تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے وعدوں پر عدم عمل آوری حکومت کے تعلیمی شعبہ سے بے اعتنائی کا بین ثبوت بنتی جا رہی ہے۔ حکومت تلنگانہ نے ریاست کے خانگی اسکولوں میں فیس کو باقاعدہ بنانے کے علاوہ تعلیمی نصاب کو سرکاری طور پر رائج کروانے کا اعلان کیاتھا لیکن گذشتہ دو برسوں کے دوران تو اس عمل کو ممکن نہیں بنایا گیا بلکہ اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت کے متعلق پوچھے جانے والے سوالات پر اب تک یہی کہا جا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے تیار کردہ نئی تعلیمی پالیسی کو قابل عمل بنانے کے بعد حالات میں بہتری آئے گی۔ حکومت تلنگانہ سے کی گئی متعدد نمائندگیوں میں حیدرآباد و سکندرآباد سے تعلق رکھنے والے اولیائے طلبہ و سرپرستوں کی تنظیموں نے فیس کو باقاعدہ بنانے کی اپیل کی لیکن اس کے باوجود اس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی بلکہ ریاستی وزراء نے اس مطالبہ کی تائید کرتے ہوئے یہ تاثر دیا تھا کہ حکومت کی جانب سے بہت جلد فیس کو باقاعدہ بنانے کے اقدامات کئے جائیں گے لیکن اس سلسلہ میں محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ کام ضلع واری اساس پر ضلع کلکٹر کی ذمہ داری ہے جبکہ ریاستی سطح پر ایسا کرنا ہوگا تو ایسی صورت میں محکمہ تعلیم اس بات پر غور کرے گا۔ اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہر سال اسکولوں کی فیس میں کئے جانے والے اضافہ کو برداشت کرنے کے وہ متحمل نہیں ہیں کیونکہ خانگی اسکولوں میں من مانی فیس میں اضافہ کیا جا رہا ہے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کی ملی بھگت کے سبب ایسا ممکن ہو رہا ہے۔ اولیائے طلبہ و سرپرستوں کا الزام ہے کہ خانگی اسکولوں میں فیس میں اضافہ بھی پٹرول کی طرح کیا جا رہا ہے ابتداء میں 30تا40فیصد اضافہ کا اعلان کیا جا رہا ہے اور جب اولیائے طلبہ کی جانب سے احتجاج شروع ہوتا ہے تو ایسی صورت میں اس میں 20فیصد تک کی تخفیف کی جا رہی ہے  علاوہ ازیں حکومت نے سرکاری نصاب تعلیم کو رائج کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا لیکن یہ منصوبہ قانونی رسہ کشی کا شکار ہو گیا اسی طرح حکومت کی جانب سے اسکولوں کو تجارت کے مراکز میں تبدیل ہونے سے روکنے کیلئے اسکولوں میں یونیفارم یا دیگر اشیاء کی فروخت کوروکنے کے لئے احکام جاری کئے ہیں لیکن ان احکامات پر بھی مؤثر عمل آوری نہ ہونے کے سبب اسکولوں میں یہ تجارت جاری ہے۔ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیم کو خانگی اسکولوں بالخصوص کارپوریٹ تعلیمی اداروں کے چنگل سے آزاد رکھنے کیلئے سخت اقدامات ناگزیر ہیں۔بتایا جاتاہے کہ محکمہ تعلیم اور ضلع کلکٹر کی جانب سے اسکولوں میں یونیفارمس اور کتب کے علاوہ دیگر اشیاء کی فروخت کے متعلق اس مرتبہ مزید احکام جاری کئے جانے کا امکان ہے اور توقع ہے کہ ان احکامات کی اجرائی پر مؤثر عمل آوری کو یقینی بنانے کیلئے علحدہ ٹیموں کی تشکیل عمل میں لائی جائے گی جس کیلئے اولیائے طلبہ و سرپرستوں کی تنظیموں نے حکومت اور ضلع کلکٹر سے نمائندگی کی ہے۔