تلنگانہ میں بچوں کے مقابل بچیوں کے تناسب میں کمی

جنس کا پتہ لگانے والوں کی نشاندہی کرنے میڈیا سے خواہش، شیاماسندری

حیدرآباد ۔ 2 اگست (سیاست نیوز) حیدرآباد، رنگاریڈی اور محبوب نگر ایسے اضلاع ہیں جہاں مرد بچوں کے مقابل عورت بچیوں کا تناسب کم ہوا ہے جبکہ ہر ہزار بچوں کے مقابل حیدرآباد میں 943، رنگاریڈی میں 955 میں 975 بچیاں پائی جاتی ہیں۔ پریس اکیڈیمی آف تلنگانہ کے زیراہتمام بچوں کے جنسی تناسب میں گراوٹ پر منعقدہ میڈیا ورکشاپ کا افتتاح انجام دیتے ہوئے مسرس شیاما سندری جوائنٹ ڈائرکٹر ویمن ڈیولپمنٹ اینڈ چائلڈ ویلفیر نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے اس کو ایک اچھی علامت قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے اضلاع چتور، عادل آباد اور نظام آباد کی صورتحال کو بہتر قرار دیا۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ سے اس بات کی خواہش کی کہ وہ خاص کر اسقاط حمل، بچوں کو دنیا میں آنے سے قبل ہی موت کی نیند سلا دینا جیسے موضوعات پر بہت ہی حساسیت سے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کہانیوں کو بچیوں کی حفاظت کے لئے دکھایا جانا چاہئے نا کہ بچیوں کو شکم مادر میں قتل کردینے کیلئے دکھانا چاہئے۔ انہوں نے میڈیا سے خواہش کی کہ وہ بچوں کی حفاظت کرنے والی کہانیوں کی ہمت افزائی کریں۔ مس ورشا دیشپانڈے سابق رکن پی سی پی این ڈی ٹی کمپنی نے کہا کہ وہ مہاراشٹرا میں پی سی پی این ڈی ٹی ایکٹ کے نفاذ کے تئیں یقین رکھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2011ء کے ڈاٹا کے مطابق 60 ہزار لڑکیاں لاپتہ ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے خواہش کی کہ وہ ایسے کارپوریٹ ہاسپٹلس کی نشاندہی کریں جو شکم مادر میں بچے کی جنس کا پتہ چلانے کے ٹسٹ انجام دیتے ہیں جو کہ قانون کے خلاف ہے۔