تلنگانہ میں برقی شرحوں میں اضافہ کی تجویز ‘ برقی کمپنیاں سرگرم

حیدرآباد 18 ستمبر ( سیاست نیوز ) نوتشکیل شدہ ریاست تلنگانہ میں پہلی مرتبہ برقی شرحوں میں اضافہ کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں اس سلسلہ میں پیشرفت ہوسکتی ہے ۔ تلنگانہ اسٹیٹ پاور ڈسٹریبیوشن کمپنی کی جانب سے صارفین کے مختلف زمروں کیلئے برقی شرحوں میں اضافہ کی تجویز تیار کرلی گئی ہے ۔ تلنگانہ اسٹیٹ پاور ڈسٹریبیوشن کمپنی لمیٹیڈ کی جانب سے اپنے سالانہ درکار مالیہ پر کام شروع کردیا ہے اور اس نے برقی خریدی کی قیمت ‘ ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کے اخراجات وغیرہ کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ اس ضمن میں گذشتہ دو سال کے اخراجات کو مد نظر رکھا جا رہا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ محکمہ توانائی نے ہی اس تجویز پر کام کو آگے بڑھانے کی ہدایت دی ہے ۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ناردرن پاور ڈسٹریبیوشن کمپنی لمیٹیڈ کی جانب سے بھی برقی شرحوں میں اضافہ کی تجویز پر کام شروع ہوچکا ہے ۔ برقی کمپنیاں شرحوں میں اضافہ کے تعلق سے جلد از جلد فیصلہ چاہتی ہیں اور اسی لئے وہ ریاستی برقی ریگولیٹری کمیشن میں اپنے سالانہ درکار مالیہ کے تعلق سے رپورٹس بھی پیش کرنے والی ہیں۔ یہ کمپنیاں گذشتہ دو سال سے برقی صارفین سے فیول سرچارچ اڈجسٹمنٹ بھی وصول کر رہی تھیں تاہم اس مہینے ( ستمبر 2014 ) میں اسے روک دیا گیا ہے ۔ برقی کی جو موجودہ شرحیں ہیں وہ دو سال قبل طئے کی گئی تھیں۔ گذشتہ سال بھی برقی کمپنیوں کی جانب سے اپریل 2014 سے برقی شرحوں میں اضافہ کی سفارش پیش کی گئی تھی تاہم آندھرا پردیش برقی ریگولیٹری کمیشن نے اس تجویز کو مختلف وجوہات کی بنا پر مسترد کردیا تھا ۔ اس وقت ریاست کی تقسیم کا عمل بھی زیر دوران تھا ۔ اس وقت اپنی سالانہ مالیہ درکار رپورٹ میں برقی کمپنیوں نے گھریلو صارفین کیلئے جو 150 یونٹس سے کم برقی استعمال کرتے ہیں فی یونٹ 50 پیسے کا اور اس سے زیادہ استعمال کرنے والوں کیلئے فی یونٹ ایک روپئے کا اضافہ کرنے کی تجویز پیش کی تھی ۔ کمپنیوں نے تجارتی شعبہ کیلئے فی یونٹ 2.16 روپئے اضافہ کی تجویز پیش کی تھی ۔ برقی کمپنیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال کی بہ نسبت اس سال تک برقی تیاری کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ۔ سال 2013 – 14 کے دوران فی یونٹ برقی تیاری پر 5.25 روپئے کا خرچ ہوا کرتا تھا جو اس سال 2014 – 15 میں بڑھ کر فی یونٹ 6.32 روپئے ہوگیا ہے ۔ حالانکہ برقی کمپنیوں نے ابھی اضافہ کے تعلق سے کوئی قطعی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار اضافہ سابقہ تجویز سے زیادہ ہوسکتا ہے ۔ موجودہ حالات میں برقی کمپنیوں کے پاس اضافہ کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں رہ گیا ہے اور ہر زمرہ کے صارفین کیلئے اضافہ کیا جائیگا ۔ جاریہ سال تلنگانہ میں سنگین برقی بحران رہا ہے کیونکہ مانسون کی آمد میں تاخیر ہوئی ہے اور کوئلہ کی قلت بھی رہی تھی ۔ تیل کمپنیوں نے مختصر مدتی معاہدات کرتے ہوئے دوسری ریاستوں سے برقی خریدی تھی ۔ چونکہ برقی خریدی پر بھاری اخراجات ہوئے ہیں ایسے میں برقی کمپنیوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ برقی کمپنیوں نے اضافہ کے عمل کی شروعات کردی ہے اور اسے ایک ماہ میں مکمل کرلیا جاسکتا ہے ۔ یہ تجاویز تلنگانہ اسٹیٹ انرجی ریگولیٹری کمیشن کو پیش کی جائیں گی ۔ ریاستی حکومت نے ریگولیٹری کمیشن کی تشکیل کا عمل بھی شروع کردیا ہے ۔