بڑا غرور ہے پھیلے ہوئے اندھیروں کو
نظر میں مشعل عز م و یقین جلاؤ تو
تلنگانہ میں برقی بحران
ملک کی 29 ویں ریاست تلنگانہ وجود میں آگئی ہے ۔ ایک طویل جدوجہد کا منطقی نتیجہ تھا جب 2 جون کو ریاست تلنگانہ وجود میں آگئی اور علاقہ کے کروڑ ہا عوام کا ایک دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر ہوگیا ہے ۔ تاہم علیحدہ ریاست کے قیام کے بعد سے ریاست کو ابھی تک پوری طرح سیٹ ہوکر کام کرنے کا موقع نہیں مل سکا ہے ۔ا بھی ایک عبوری وقت گذر رہا ہے اور عوام بھی اس حقیقت کو سمجھتے ہیں ۔ ان حالات میں سب سے زیادہ متاثرہ شعبہ برقی کا نظر آتا ہے ۔ ساری ریاست تلنگانہ میں برقی کامسئلہ انتہائی سنگین ہوتا جار ہا ہے ۔ اب جبکہ موسم گرما ختم ہوچکا ہے لیکن مانسون کی آمد کے باوجود بارش نہیں ہو رہی ہے برقی کا مسئلہ مزید سنگین صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے ۔ حکومت کی جانب سے حالانکہ اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے ممکنہ اقدامات کرنے کا ادعا کیا جارہا ہے لیکن حقیقت میں ایسے کچھ اقدامات نظر نہیں آتے ۔ ریاست میں ہر شعبہ برقی کی قلت کی وجہ سے پریشان ہے اور مسائل کا شکار ہے ۔ صنعتی سرگرمیاں بھی مسلسل متاثر ہو تی نظر آ رہی ہیں ۔ کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس کو برقی کی قلت کا سامنا نہ ہو ۔ اب جبکہ ماہ رمضان المبارک شروع ہوچکا ہے ریاستی حکومت نے اور خاص طور پر چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے عہدیداروں کو حکم دیا تھا کہ ماہ رمضان میں بلا وقفہ برقی سربراہی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے عہدیداروں کو دوسری ریاستوں سے بھی برقی خریدی کیلئے اقدامات کرنے اور اس کی قیمتیں معلوم کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ ایسا لگتا ہے کہ چیف منسٹر کی اس ہدایت پر کسی طرح کا عمل نہیں ہوسکا ہے ۔ عہدیداروں کی جانب سے اس سلسلہ میں کچھ بھی تفصیلات نہیں بتائی جا رہی ہیں اور نہ ہی ایسا کوئی منصوبہ انہوں نے پیش کیا ہے جس میں برقی کے بحران کی یکسوئی کیلئے کچھ تجاویز شامل ہوں۔ زرعی سرگرمیاں بھی برقی کی قلت کی وجہ سے متاثر ہوسکتی ہیں ۔ پہلے ہی موسم برسات ایک مہینے گذر چکا ہے لیکن بارش نہ ہونے کی وجہ سے حالات دگر گوں ہیں ۔ اگر ایسے میں برقی کے مسئلہ کو حل نہیں کیا جاسکا تو حالات اور بھی ابتر بلکہ بد تر ہوسکتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے باضابطگی کے ساتھ اس مسئلہ کی یکسوئی کیلئے کوئی موثر اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں ۔
چیف منسٹر نے عہدیداروں کو پڑوسی ریاستوں سے برقی خریدنے کی ہدایت دی تھی لیکن اس سلسلہ میں کیا کچھ پیشرفت ہوئی ہے ابھی عہدیداروں نے اس کی کوئی وضاحت نہیں کی ہے ۔ صرف عوام کو اس دعوی پر ٹرخایا جارہا ہے کہ برقی بحران پر قابو پانے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ کیا کارروائی ہو رہی ہے اس سے عوام کو واقف نہیں کروایا جارہا ہے اور نہ عہدیدار اس تعلق سے کچھ بھی کہنے کے موقف میں ہیں ۔ مانسون کی بارش نہ ہونے کی وجہ سے فوری طور پر اس مسئلہ کی سنگینی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور دن بدن ہوتا بھی جا رہا ہے ۔ شہری علاقوں میں بھی کم از کم چھ تا آٹھ گھنٹوں تک برقی کی سربراہی مسدود کی جا رہی ہے اور دن اور رات کے اوقات میں غیر معلنہ برقی کٹوتیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ چونکہ بارش نہیں ہوئی ہے ایسے میں موسم میں گرمی ہنوز پائی جاتی ہے اور عوام کو اس وجہ سے بھی پریشانیوں اور مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ دیہی علاقوں میں صورتحال اور بھی سنگین بتائی جا رہی ہے ۔ کسان برادری فکر مند ہے اور صنعتی حلقوں میں پائی جانے والی تشویش میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ متعلقہ محکمہ اور عہدیداران عوام کو کسی طرح کی راحت پہونچانے کے موقف میں نہیں ہیں اور نہ ہی اس تعلق سے کوئی واضح تیقن دیا جاسکتا ہے ۔ یہ ایسی صورتحال ہے جس پر حکومت تلنگانہ کو خاص طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
یہ درست ہے کہ ریاست کے قیام کو ابھی صرف ایک مہینے ہوا ہے اور پوری طرح سے حالات معمول پر نہیں آسکے ہیں۔ تاہم جو صورتحال درپیش ہے اس کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اگر اس کو حل کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات نہیں کئے گئے اور حالات کو بہتر نہیں بنایا گیا تو آئندہ وقتوں میں نہ صرف عوام کو بلکہ دوسرے شعبہ جات کو بھی کئی مسائل اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ صنعتی سرگرمیاں شروع ہونے سے پہلے ہی رکاوٹوں کا شکار ہوجائیں گی ۔ زرعی سرگرمیوں پر اس کا منفی اثر پڑے گا اور ان سب کے نتیجہ میں بحیثیت مجموعی ریاست کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کی کوششیں ناکام ہوجائیں گی ۔ ریاست میں عوام کو کسی طرح کی راحت کی بجائے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اس مسئلہ پر توجہ دیں اور حالات کو بہتر بنانے پر توجہ دی جائے ۔ پڑوسی ریاستوں سے برقی کی خریدی ہو یا خود ریاست میں پیداوار میں اضافہ کی کوششیں ہوں ان کیلئے مرکزی حکومت سے تعاون طلب کیا جائے اور اس مسئلہ کو فوری حل کرنے کیلئے سنجیدگی کے ساتھ کوششیں کی جائیں ۔