تلنگانہ میں بدعنوانیوں سے پاک حکومت کا دعویٰ مضحکہ خیز

چیف منسٹر کے سی آر کے ادعا پر صدر تلنگانہ پی سی سی اقلیت ڈپارٹمنٹ کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 26 ۔ اگست : ( سیاست نیوز) : صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ مسٹر محمد خواجہ فخر الدین نے چیف منسٹر کے سی آر کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت اپنی ناکامیوں کو کارنامے کے طور پر پیش کرتے ہوئے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے ۔ کانگریس کے قائدین پر چیف منسٹر کی دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں ہوگا ۔ انہوں نے چیف منسٹر کی جانب سے بدعنوانیوں سے پاک حکومت پیش کرنے کے دعویٰ کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بدعنوانیاں نہیں ہوئی تو ڈاکٹر راجیا کو ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدے سے کیوں برطرف کردیا گیا ۔ چیف منسٹر سے استفسار کیا ۔ مسٹر محمد خواجہ فخر الدین نے چیف منسٹر کی جانب سے اپوزیشن قائدین پر مقدمات درج کرنے اور جیل بھیجنے کی دھمکی دینے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیل جانا کانگریس قائدین کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ کے سی آر اور ان کے خاندان کے کسی بھی فرد نے تلنگانہ تحریک میں جیل نہیں گئے ۔ کانگریس قائدین بالخصوص صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی دھمکیوں سے ڈرنے گھبرانے والے نہیں ہے ۔ دلت طبقہ کے قائد کو چیف منسٹر ، مسلمانوں کو 12 فیصد مسلم تحفظات فراہم کرنے ، غریب عوام میں ڈبل بیڈ روم فلیٹس ، دلتوں میں تین ایکڑ اراضی ، طلبہ کی فیس ری ایمبرسمنٹ کے علاوہ دوسرے وعدے نبھانے میں ٹی آر ایس حکومت ناکام ہوگئی ۔ سدھیر کمیشن کی رپورٹ وصول ہونے کے باوجود اس کو کابینہ میں منظوری نہیں دی گئی اور نہ ہی مسلمانوں کو دستوری انداز میں 12 فیصد مسلم تحفظات فراہم کرنے کے لیے بی سی کمیشن تشکیل دی گئی ۔ ملٹری حلقہ میں فوت ہونے والے مصطفی کی سی آئی ڈی اور وقار و اس کے ساتھیوں کے انکاونٹر کی ایس آئی ٹی رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں لائی گئی ۔ بی جے پی سے تعلقات بڑھانے اور بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ کو بچانے کیلئے وزیراعظم کے دورے تلنگانہ کے دوسرے دن گینگسٹر نعیم کی بلی چڑھائی گئی ۔ نعیم سے تعلقات رکھنے والے حکمران جماعت کے قائدین اور اس کا ساتھ دینے والے پولیس عہدیداروں کو بچانے کیلئے سی بی آئی تحقیقات کرانے سے حکومت انکار کررہی ہے ۔۔