تلنگانہ میں بادشاہ گربننے آر ایس ایس کی تیزی سے تیاری

منافرت پھیلانے والی تقاریر کی بنیاد پر اکثریتی طبقہ کو متحد کرنے کی حکمت عملی، دیڑھ سال کے دوران شاکھائوں کا ریکارڈ اضافہ

حیدرآباد۔3اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ میںآر ایس ایس تنظیمی امور کو وسعت دیتے ہوئے آئندہ عام انتخابات یعنی 2019 میں ریاست تلنگانہ میں بادشاہ گر کا موقف حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے اور اس مقصد کے حصول کیلئے آر ایس ایس نے ریاست میں 700اضافی شاکھاؤوں کے آغاز کے متعلق فصیلہ کر چکی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی سرپرست اور مارگ درشک سمجھی جانے والی آر ایس ایس کی جانب سے تلنگانہ میں وسعت کے منصوبہ کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ آر ایس ایس نے جنوبی ریاستوں میں کرناٹک کے بعد سب سے زیادہ اہمیت ریاست تلنگانہ کو دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اسی فیصلہ کے تحت خاموشی کے ساتھ ساتھ آر ایس ایس کی سرگرمیاں تیز کی جا رہی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ملک میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد صوبائی اساس پر آر ایس ایس کو مستحکم بنانے اور آر ایس ایس کے نظریات کے فروغ کیلئے کی جانے والی ان کوششوں کا آغاز جنوبی ہند کی 6ریاستوں میں کیا جا چکا ہے اور ان میں کرناٹک اور تلنگانہ کو ترجیحی بنیادوں پر رکھا گیا ہے بتایا جاتا ہے کہ کرناٹک میں آر ایس ایس کی شاکھائیں گذشتہ 2سال کے دوران تیزی سے سرگرم ہو چکی ہیں اور گذشتہ دیڑھ سال کے دوران تلنگانہ میں آر ایس ایس کی شاکھاؤوں کی سرگرمیوں میں تیزی سے اضٓفہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور دیہی علاقو ںمیں جاری سرگرمیوں سے شہری علاقوں کے عوام واقف نہیں ہیں لیکن آر ایس ایس صرف دیہی علاقوں میں کام نہیں کر رہی ہے بلکہ شہری علاقوں میں انفارمیشن ٹکنالوجی سے وابستہ نئی نسل کو نشانہ بناتے ہوئے آن لائن شاکھاؤوں کا انعقاد عمل میں لانے لگی ہے۔ آر ایس ایس کے تنظیمی ذمہ داروں کے مطابق بہت جلد آر ایس ایس ریاست تلنگانہ میں 700شاکھاؤوں کا اضافہ کرے گی اور ان شاکھاؤوں میں وہ تمام سرگرمیاں انجام دی جائیں گی جو ملک کی دیگر ریاستوں کے علاوہ تلنگانہ کی شاکھاؤوں میں انجام دی جاتی ہیں۔ دیہی علاقوں میں آر ایس ایس طبقاتی نظام کے خاتمہ اور تمام کیلئے ایک مندر اور ایک شمشان کی مہم چلاتے ہوئے اکثریتی طبقہ کو جوڑ رہی ہے۔ تلنگانہ میں آر ایس ایس کی شاکھاؤوں کے متعلق آر ایس ایس کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ ریاست میں فی الحال 1495شاکھائیں ہیں جن میں 370ہفتہ واری شاکھائیں موجود ہیں جو پابندی کے ساتھ چلائی جا رہی ہیں۔ تلنگانہ صدر آر ایس ایس ای چندر شیکھر نے دعوی کیا ہے کہ تلنگانہ میں آر ایس ایس کا وجود 50سالہ قدیم ہے اور اس صوبہ میں تنظیم کے فروغ کے متعلق طویل حکمت عملی کے تحت کام کیا گیا ہے جس کے مثبت نتائج اب برآمد ہونے لگے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ میں تنظیم کے فروغ کے مقصد کے تحت سال گذشتہ اکھل بھارتیہ کاریہ کاری منڈل کا اجلاس حیدرآباد میں رکھا گیا تھا اور اس اجلاس میں کئے گئے منصوبوں کے مطابق آر ایس ایس کو ریاست میں دیہی علاقوں اور شہری عوام تک وسعت دیتے ہوئے آر ایس ایس کے نظریہ کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ذرائع کے بموجب آر ایس ایس آئی ٹی صنعت سے وابستہ افراد کو تنظیم سے جوڑتے ہوئے انہیں سنگھی نظریات کو سماجی رابطہ کی ویب سائٹ کے ذریعہ فروغ دینے کی تاکید کر رہی ہے اور آر ایس ایس کے اس مشن سے تاحال 1000سے زائد نوجوان مربوط ہو چکے ہیں جو آئی ٹی صنعت سے وابستہ ہیں اور وہ آن لائن ’ آئی ٹی ملن‘ کے عنوان سے اجلاس بھی منعقد کرتے رہتے ہیں تاکہ آر ایس ایس کے نظریہ کو فروغ دیا جا سکے۔آر ایس ایس کے منصوبہ کے مطابق ریاست تلنگانہ میں 2019 انتخابات کے دوران آر ایس ایس خود کو بادشاہ گر کے موقف میں رکھنے کی منصوبہ بندی کرچکی ہے اور اس منصوبہ پر عمل آوری کے سلسلہ میں تنظیم کے ذمہ داروں کا دعوی ہے کہ اب تک ان کی رفتار منصوبہ اور حکمت عملی کے مطابق ہی ہے اور ان کی حکمت عملی کامیاب ہوتی ہے تو وہ ضرور 2019میں بادشاہ گر کے موقف میں رہیں گے۔