تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے ٹی آر ایس حکومت سنجیدہ

اسپیشل آفیسر وقف بورڈ سے عہدیداروں اور ملازمین کا عدم تعاون
حیدرآباد۔10۔نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں ٹی آر ایس حکومت سنجیدہ ہے اور اس میں وقف بورڈ کو جوڈیشیل اختیارات دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وقف بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے ایک سینئر آئی ایف ایس عہدیدار کو اسپیشل آفیسر مقرر کیا گیا لیکن بورڈ کے عہدیداروں اور ملازمین کے عدم تعاون کے باعث اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کا معاملہ تعطل کا شکار ہے۔ اسپیشل آفیسر جلال الدین اکبر نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے متعلقہ عہدیداروں اور ملازمین کو پابند کرنے کی کوشش کی تو ان سے عدم تعاون کی مہم شروع کردی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف پروٹیکشن سے متعلق ایک عہدیدار نے طویل رخصت حاصل کرلی۔ اسی طرح اوقافی جائیدادوں سے متعلق مقدمات کی عدم پیروی کے باعث کئی اہم جائیدادیں قابضین کے تحت ہیں اور عدم پیروی کا انہیں بھرپور فائدہ ہورہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اگر وقف بورڈ عہدیداروںکا یہی رویہ برقرار رہا تو کئی اہم جائیدادوں سے بورڈ کو محروم ہونا پڑے گا۔ جائیدادوں سے متعلق ریکارڈ اور فائلوں کو تلف کرنے کی شکایات تو عام ہیں، اس کے ساتھ عدالتوں میں پیروی سے گریز کیا جارہا ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ عدالتوں میں جاری مقدمات کی پیروی اور جوابی حلفنامہ داخل کرنے کیلئے 4 لاء آفیسرس موجود ہیں لیکن 300 سے زائد مقدمات میں ابھی تک وقف بورڈ کی جانب سے جواب داخل نہیں کیا گیا۔ اس بات کا اندیشہ ہے کہ طویل عرصہ تک جواب داخل نہ کرنے کی صورت میں عدالتیں ایک طرفہ فیصلہ پر مجبور ہوجائیں گی اور وقف بورڈ کو کروڑہا روپئے مالیاتی اہم جائیدادوں سے محروم ہونا پڑے گا۔ لاء آفیسرس کی موجودگی کے باوجود بیرونی وکلاء سے جوابی حلفنامے تیار کئے جارہے ہیں جس کے لئے فی حلفنامہ ایک ہزار روپئے ادا کئے جارہے ہیں۔ چار لاء آفیسرس کی موجودگی کے باوجود بیرونی وکلاء کی خدمات حاصل کرنا وقف بورڈ پر زائد بوجھ کے سوا کچھ نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اسپیشل آفیسر کی جانب سے اہم مقدمات میں موثر پیروی کی ہدایت کے باوجود لیگل سیکشن کے عہدیدار مسلسل تساہل سے کام لے رہے ہیں۔ اسپیشل آفیسر نے وقف پروٹیکشن کے کام کو موثر بنانے کیلئے ریٹائرڈ پولیس عہدیداروں اور وقف بورڈ کے سابق عہدیداروں پر مشتمل ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تاکہ موجودہ ملازمین پر انحصار کو کم کیا جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ کے ایسے سابق عہدیداروں کے نام پیش کئے جارہے ہیں جن پر بے قاعدگیوں کے الزامات ہیں۔ اسپیشل آفیسر نے پولیس کے تین ریٹائرڈ عہدیداروں کو 6 ماہ کی مدت کے لئے تقرر کیا تاکہ اوقافی جائیدادوں سے متعلق فوج داری مقدمات کی کارروائی کو کیس کیا جاسکے۔ ریٹائرڈ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کے علاوہ ریٹائرڈ سب انسپکٹر اور ریٹائرڈ اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی خدمات حاصل کئے ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا لیکن وقف بورڈ کے عہدیدار و ملازمین ان سے تعاون سے گریز کر رہے ہیں جس کے باعث ریٹائرڈ پولیس عہدیداروں کو اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں کوئی اہم کامیابی نہیں ملی۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ وقف بورڈ کی موجودہ صورتحال کو درست کرنے کیلئے کسی ریٹائرڈ آئی اے ایس یا آئی پی ایس عہدیدار کو مستقل طورپر وقف بورڈ میں فائز کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ انہیں وقف بورڈ کے امور ، اس میں جاری بے قاعدگیاں اور اقربا پروری سے متعلق تفصیلات پیش کی گئی جس پر کے سی آر نے خود حیرت کا اظہار کیا۔ کسی بھی سرکاری ادارے میں اس قدر اقربا پروری نہیں جس قدر وقف بورڈ میں ہیں۔ ہر عہدیدار یا ملازمین کا ایک یا اس سے زائد رشتہ دار بورڈ میں خدمات انجام دے رہا ہے۔