شرائط کے ذریعہ غیر ضروری ہراسانی ، 15 جون کو کالجس پر رپورٹ ، 18 جون سے اسناد کی جانچ
حیدرآباد ۔ 5 جون ۔ ( سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاست میں انجینئرنگ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے اقدامات کے نام پر کالجس کی تخفیف کیلئے مشاورت کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں ۔ ریاست میں فی الحال تقریباً 330 انجینئرنگ کالجس موجود ہیں جن کی تعداد کو گھٹانے کے متعلق حکومت سنجیدہ اقدامات کررہی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے کروائے جارہے کالجس کے سروے میں اس بات کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ کالجس قوانین کی پاسداری کے ساتھ ساتھ معیار تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے کس طرح کے اقدامات کررہے ہیں اور آل انڈیا کونسل آف ٹکنیکل ایجوکیشن کے قواعد کی پابندی کی جارہی ہے یا نہیں ۔ جواہر لعل نہرو ٹکنالوجیکل یونیورسٹی کی جانب سے کروائے جارہے تمام کالجس کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض کالجس میں جزوقتی اساتذہ کے ذریعہ تعلیم کا سلسلہ جاری ہے جوکہ قوانین کے خلاف ہے ۔ حکومت کی جانب سے زیادہ تعداد میں انجینئرس بنانے کے بجائے معیاری انجینئرس کو یقینی بنانے کے اقدامات کا ادعا کیا جارہا ہے جبکہ کالجس کے انتظامیہ کا استدلال ہے کہ حکومت غیرضروری شرائط مسلط کرتے ہوئے انتظامیہ کو ہراساں کررہی ہے ۔ سابق میں ہوئے دو علحدہ علحدہ سروے کے دوران سال گزشتہ حکومت کی جانب سے جن کالجس کو داخلوں کی اجازت فراہم کی گئی تھی اُن میں تقریباً 125 کالجس قوانین کی خلاف ورزی اور معیار کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ۔ اس کے باوجود ازسرنو سروے تقریباً مکمل کرلیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ 15 جون تک رپورٹ منظرعام پر آجائے گی کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت نے کتنے کالجس کو منظوری فراہم کی ہے ۔ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے بموجب 50 سے زائد انجینئرنگ کالجس کے ذمہ داران نے سروے میں بھی دلچسپی نہیں دکھائی ہے جس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ مذکورہ کالجس کے ذمہ داران کالجس چلانے کا ارادہ بھی نہیں رکھتے چونکہ فیس کی بازادائیگی ، اسکالرشپس کی اجرائی و دیگر اُمور میں ہورہی تاخیر کے سبب کالجس کو معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ریاست تلنگانہ میں انجینئرنگ کالجس میں داخلوں کیلئے 18 جون سے سرٹیفکیٹس کی تنقیح کا عمل شروع ہونے کا امکان ہے اسی لئے اس سے قبل ہی حکومت کی اجازت حاصل کرنے میں کامیاب ہونے والے کالجس کی فہرست منظرعام پر لایا جانا ضروری ہے تاکہ طلبہ کو کسی قسم کی دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ ریاست تلنگانہ میں موجود کالجس میں بیشتر کالجس کو جے این ٹی یو کا الحاق حاصل ہے اور جے این ٹی یو کے ذمہ دار وائس چانسلر اور رجسٹرار کی راست نگرانی میں تمام کالجس میں موجود تدریسی عملے کی تفصیلات کے علاوہ مختلف مضامین کے لیابس کی صورتحال کا جائزہ لیا جارہاہے تاکہ تعلیمی معیار کو مستحکم بنانے کے اقدامات کئے جائیں ۔ بیشتر کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مفصل سروے کے باوجود اگر کالجس کو اجازت نامے نہیں دیئے جاتے ہیں تو ایک مرتبہ پھر حکومت اور کالجس کے درمیان عدالتی رسہ کشی کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے چونکہ سال گزشتہ بھی حکومت نے کئی کالجس کو اجازت فراہم نہیں کی تھی لیکن کالج انتظامیہ نے عدالت سے رجوع ہوتے ہوئے تمام دستاویزات کی پیشکشی کے ذریعہ اجازت حاصل کی تھی۔