کئی اسکیمات تاحال شروع نہ ہوسکیں ، محکمہ اقلیتی بہبود فکر مند
300 کروڑ کی منظوری ، 100 کروڑ سے بھی کم کی اجرائی
حیدرآباد ۔ 5 ۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ میں اقلیتی بہبود کیلئے جاریہ سال بجٹ میں اضافہ کیا گیا لیکن پہلے سہ ماہی کے اختتام کے بعد بجٹ کی اجرائی کی رفتار انتہائی مایوس کن رہی ہے۔ پلان بجٹ کے مطابق جاریہ مالیاتی سال اقلیتی بہبود کا بجٹ 1104 کروڑ روپئے منظور کیا گیا لیکن پہلے سہ ماہی میں ابھی تک صرف 180 کروڑ روپئے جاری کئے گئے جن میں شادی مبارک اور دعوت افطار کیلئے جاری کردہ بجٹ بھی شامل ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے ذرائع نے بتایا کہ پہلے سہ ماہی میں حکومت کو 300 کر وڑ روپئے جاری کرنے تھے لیکن کئی اہم اسکیمات کے لئے ابھی تک بجٹ جاری نہیں کیا گیا۔ اب جبکہ دوسرے سہ ماہی کا آغاز ہوچکا ہے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود مختلف اہم اسکیمات پر عمل آوری کے سلسلہ میں فکرمند ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بجٹ کی عدم اجرائی کے سبب اسکیمات پر عمل آوری کی رفتار سست ہوچکی ہے اور کئی اسکیمات کا آغاز نہیں کیا جاسکا۔ جاریہ اسکیمات میں بعض ایسی اسکیمات ہیں جن کیلئے امیدواروں سے درخواستیں طلب کرلی گئیں لیکن گزشتہ سال کی ان درخواستوں کو جاریہ سال بھی منظوری نہیں دی جاسکی۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے مطابق حکومت نے پہلے سہ ماہی میں جن اہم اسکیمات کیلئے ابھی تک بجٹ جاری نہیں کیا ہے، ان میں اقلیتی طبقہ کی لڑکیوں کیلئے اقامتی اسکولس کا قیام، بیرون ملک تعلیم سے متعلق اوورسیز اسکالرشپ اسکیم ، اقامتی اسکولس و ہاسٹلس کی تعمیر اور بینکوں سے مربوط سبسیڈی کی فراہمی اسکیم شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سبسیڈی کی اجرائی کیلئے اقلیتی فینانس کارپوریشن 51 کروڑ روپئے کی منظوری کا انتظار کر رہا ہے ۔ گزشتہ سال سے اس اسکیم کیلئے بجٹ جاری نہیں کیا گیا۔ لڑکیوں کیلئے اقامتی اسکولس کے قیام کیلئے 20 کروڑ ، اوورسیز اسکالرشپس کیلئے 25 کروڑ اور اقامتی اسکولس و ہاسٹلس کیلئے 71 کرو ڑ روپئے بجٹ میں مختص کئے گئے تھے لیکن ابھی تک ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔ حکومت نے تاحال 180 کروڑ روپئے جاری کئے ہیں جس میں دعوت افطار کے 14 کروڑ اور گرین چیانل کے ذریعہ شادی مبارک اسکیم پر عمل آوری کے 50 کروڑ شامل ہیں۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو اقلیتوں کی تعلیمی اور معاشی ترقی سے متعلق اسکیمات کیلئے 100 کروڑ روپئے بھی جاری نہیں کئے گئے ۔
اقلیتی بہبود کے عہدیدار بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں حکومت سے بارہا نمائندگی کرچکے ہیں اور محکمہ فینانس کے عہدیدار انہیں بجٹ کی اجرائی کا صرف تیقن دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے مالیاتی بحران کے سبب محکمہ فینانس کو ہدایت دی ہے کہ صرف ہنگامی بجٹ کو ہی منظوری دی جائے ۔ صرف ان اسکیمات کیلئے بجٹ جاری کیا جائے جن پر عمل آوری ناگزیر ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دوسرے سہ ماہی میں اقلیتی بہبود کیلئے بجٹ کی اجرائی کی صورتحال مزید ابتر ہوسکتی ہے کیونکہ ریاست کو معاشی بحران کا سامنا ہے۔ حکومت نے صرف اہم شعبہ جات اور ملازمین کی تنخواہوں کیلئے بجٹ کی اجرائی کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے جاریہ سال اقلیتوں کیلئے کئی اعلانات کئے تھے لیکن ان پر عمل آوری کا آغاز اس لئے نہیں ہوسکا کیونکہ محکمہ فینانس نے درکار بجٹ جاری نہیں کیا۔ مختلف اسکیمات کے سلسلہ میں امیدوار اقلیتی بہبود کے دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن عہدیدار بجٹ کی کمی کا بہانہ بناکر اپنا دامن بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ گزشتہ سال چیف منسٹر کی جانب سے اعلان کردہ بعض رقمی منظوریوں کا بجٹ بھی جاری نہیں کیا گیا۔ بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کیلئے اقلیتی طلبہ کو امداد سے متعلق اسکیم کیلئے درخواستیں طلب کی گئیں اور اندرون دو یوم اہل امیدواروں کا انتخاب کیا جائے گا لیکن اس اسکیم کیلئے مختص کردہ 25 کروڑ روپئے ابھی تک جاری نہیں کئے گئے۔ اقلیتی بہبود کی اسکیمات اور بجٹ کی اجرائی میں اہم رکاوٹ محکمہ کیلئے علحدہ وزیر کی کمی ہے۔ اقلیتی بہبود کا قلمدان چیف منسٹر نے اپنی نگرانی میں رکھا ہے جس کے سبب کسی بھی مسئلہ کی یکسوئی کیلئے عہدیداروں کو چیف منسٹر سے رجوع ہونا پڑ رہا ہے۔ اکثر و بیشتر چیف منسٹر کے سکریٹری کی سطح تک عہدیدار نمائندگی کر رہے ہیں۔ +
ڈیویژن سطح کی ڈاک عدالت
حیدرآباد ۔ 5 ۔ اگست : ( پریس نوٹ ) : سینئیر سپرنٹنڈنٹ آف پوسٹ آفیس حیدرآباد ساوتھ ایسٹ ڈیویژن مسٹر ایچ آر چندر شیکھر چاری کے بموجب 23 ویں ڈیویژن سطح کی ڈاک عدالت 19 اگست کو 11 بجے دن دفتر سینئیر سپرنٹنڈنٹ آف پوسٹ آفیس حیدرآباد ساوتھ ایسٹ ڈیویژن حیدرآباد میں منعقد ہوگا ۔ جس میں پوسٹل خدمات سے متعلق شکایتوں کی سماعت اور ازالہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے عوام الناس سے خواہش کی کہ اگر انہیں کسی قسم کی کوئی شکایت ہو تو وہ 14 اگست یا اس سے قبل دفتر سینئیر سپرنٹنڈنٹ حیدرآباد پر روانہ کریں ۔ مکتوب پر 23 ویں ڈیویژن سطح کی عدالت کو درج کرنے کی خواہش کی ہے ۔۔