تلنگانہ میں مسلمانوں کے ماضی کا احیاء پر سمینار ، تلنگانہ جہدکاروں کو تہنیت ، انقلابی گلوکار غدر ، ظہیر الدین علی خاں و دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔28مارچ(سیاست نیوز) اعلی ذات کے ہوں یا پھر پچھڑے طبقات تما م کو اس ملک کے جمہوری نظام نے ووٹ ڈالنے کا یکساں موقع فراہم کیا ہے مگر ترقی کے مواقع صرف اعلی ذات والے حکمران طبقات تک محدود ہیں جو ڈیموکرسی کے ساتھ زبردست کھلواڑ کے مترادف ہے۔ تلنگانہ میںمسلمانوں کے ماضی کا احیاء کے عنوان پر اُردو گھر مغل پورہ میں منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے انقلابی گلوکار مسٹر غدر ان خیالات کا اظہار کیا۔ جناب ظہیر الدین علی خان‘ چیف کنونیر ایس سی‘ ایس ٹی‘ بی سی ‘ مسلم فرنٹ ثناء اللہ خان‘ کارگذار صدر سنی علماء بورڈ مولانا حامد حسین شطاری‘ صدر کل ہند مسلم سنگھم جناب خالد رسول خان ‘ صدر ایچ اے ایس انڈیا مولانا سید طار ق قادری‘ جنرل سکریٹری ٹی آر ایس گریٹر حیدرآباد میناریٹی سل محمد یوسف کے علاوہ دیگر نے بھی مخاطب کیا۔ ایس سی ‘ ایس ٹی‘ بی سی مسلم فرنٹ کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس کے دوران تلنگانہ حامی مسلم جہدکاروں کو تہنیت بھی پیش کی گئی۔ اپنی تقریر کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے مسٹر غد ر نے کہاکہ اعلی ذات والوں نے کبھی بھی نچلے طبقات کو سیاسی دھارے میں شامل ہونے نہیںدیا جبکہ اکثریت پچھڑے اور پسماندہ طبقات کی ہے باوجود اسکے اعلی ذات والوںنے قومی ہویا ریاستی انتظامیہ اپنے ہاتھوں میں رکھا۔انہوں نے مزیدکہاکہ اپنے دور حکمرانی میںمسلم حکمرانوں نے اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر سماجی مساوات کو ہندوستان میں عام کیا۔ جہاں پر پچھڑے طبقات کی عوام کو چھوت سمجھا جاتا ہے انہیں ریاستی انتظامیہ میںشامل کرکے جمہوری نظام کی بنیاد مسلم حکمرانوںنے اس ملک میںڈالی۔مسٹر غدر نے تلنگانہ تحریک کے محسن ہونے کا دعویٰ پیش کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ تحریک کے دوران مسلم حکمرانوں کو مقبول کردیا۔ جن مسلم حکمرانوں کو جاگیردار‘ جابر قراردیا جاتا رہا ہے ان کے دور حکمرانی کو تلنگانہ حامیوں بالخصوص تلنگانہ تحریک کے علمبرداروں نے خوب سراہا اور دنیا کا سب سے عظیم جمہوری دور حکمرانی قراردینے میںبھی کوئی کسرباقی نہیںرکھی۔
مسٹرغدر نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ جو کارنامے قطب شاہی اور آصف جاہی حکمرانوں نے اپنے دور حکومت میں انجام دئے ان کارنامو ںکو جاری رکھنے کاکام بھی خود ساختہ جمہوری نظام کے حکمرانوں نے نہیں کیا۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ آج بھی چھوٹے ذات والے لوگ اعلی ذات والے ہندئوں کے مقابل اپنا مکان نہیںبناسکتے جبکہ مسلمانوں نے ہر وقت چھوٹے ذات والوں کیساتھ انصاف کرتے ہوئے سماجی مساوات کو فروغ دینے کاکام کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ میں برسراقتدار آنے والی پہلی سیاسی جماعت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سب سے پہلے جیلوں میںمحروس مسلمانوں کی رہائی کے احکامات جاری کرے اور مساجد‘ داڑھی ٹوپی والے مسلمانوں کو شک کی نظر سے دیکھنے والوں کے خلاف کڑے اقدامات کرے اور بالخصوص دہشت گردی کے واقعات میں مسلم نوجوانوں کو ماخوذ کرنے کے تمام واقعات کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات اٹھائے۔ مسٹر غدر نے تلنگانہ میںمسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے تحفظات فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا اور کہاکہ کسی بھی قسم کی ناانصافی کے خلاف تلنگانہ میںنئی سیاسی صف بندی کی علمبرداری کے ذریعہ شدید احتجاج اور سیاسی تبدیلی کے لئے ذہن سازی کی جائے گی۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے کہاکہ مسلم حکمران ہو ں یا قیادت ہر وقت اپنے اقتدار کوبچانے کی کوششوں میں مصروف رہے انہوں نے مزیدکہاکہ اسلامی تعلیمات کو فراموش کرنا مسلمانوں کے لئے ذلت ورسوائی کا سبب بنا انہوں نے کہاکہ زہر پھیلانے کے بجائے مبلغ کاکام حکمران یاقیادتیں کرتے تو مسلمان کا موقف تبدیل ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ 89.3فیصد پسماندہ طبقات والے ریاست تلنگانہ میںاگر سب سے زیادہ نقصان کا سامنا کسی نے کیا ہے تو وہ مسلمان اور بی سی طبقہ ہے جس کے ساتھ نئی ریاست تلنگانہ میںانصاف لازمی ہے۔ انہوں نے نرمدا پراجکٹ سے پانچ گنا بڑے پراجکٹ پولاورم کی زد میںآنے والے قبائیلی خاندانوں کی تباہی پر تلنگانہ تحریک کے علمبرداروں کی خاموشی کو اپنی شدید تنقید کانشانہ بنایا انہوں نے مزید کہاکہ پانچ لاکھ سے زیادہ قبائیلی خاندان کی تباہی پر صرف اس لئے خاموشی اختیار کی گئی ہے کیوں کہ وہ قبائیلی اور پچھڑی جاتی کے لوگ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ذاتی مفادات کی تکمیل سیاسی قائدین کی خاموشی کی وجہہ دیکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر تلنگانہ میںپسماندگی کاشکار طبقات متحد ہوجائیںتو حق تلفی اور ناانصافی کے تمام خدشات کا خاتمہ یقینی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایک فیصد سے بھی کم آبادی والے ریڈیز ‘رائو ‘ ویلمہ طبقات کی سیاسی اجارہ داریوں کو ختم کرنے کے لئے تلنگانہ کے89.3فیصد آبادی والے طبقات کا اتحاد تلنگانہ میں سماجی انصاف قائم کرنے کا ایک بہترین ہتھیار ثابت ہوگا۔ مولانا حامد محمد خان صد رایم پی جے نے خطاب کرتے ہوئے پسماندگی کاشکار تمام طبقات کے اتحاد کو سیاسی انقلاب کا نقیب قراردیتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ میںسماجی انصاف کو یقینی بنانے کے لئے پسماندہ طبقات کی حالت زار میںتبدیلی ضروری ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ پسماندگی کا شکار تمام طبقات کا متحدہ پلیٹ فارم مجوزہ ریاست تلنگانہ میں ناانصافی اور حق تلفیوں کے خاتمہ کی وجہہ بنے گا۔بعد ازاں انقلابی گلوکار غدر نے جناب ظہیر الدین علی خان کے علاوہ ثناء اللہ خان‘ مولانا سید طار ق قادری‘ مولانا حامد حسین شطاری‘ مولانا حامد محمد خان ‘خالد رسول خان‘ کنونیر تقریب حیات حسین حبیب‘ محمد یوسف‘ سراج الدین اعجاز‘ ساجد خان‘ رشید خان آزاد‘ منیر پٹیل‘ محمد ظہیر الدین‘ اسلم عبدالرحمن خان‘محمدیوسف ‘ محمدانور ‘ انور پٹیل‘ عثمان بن محمد الہاجری ‘ مقبول ہاجری ‘ کریم الدین شکیل‘ عبدالوحید ایڈوکیٹ وساتھی‘ سید لئیق علی‘محمد ولی‘ حافظ متین‘ محمد رضوان اور دیگر کو تلنگانہ تحریک میںسرگرم رول ادا کرنے پر ایس سی‘ ایس ٹی‘ بی سی‘ مسلم فرنٹ کی جانب سے تہنیت پیش کی۔ اُردو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو جنھوں نے تلنگانہ تحریک میں اہم رول ادا کیا کو بھی اس موقع پر مسٹر غدر نے تہنیت پیش کی۔