تلنگانہ میں اعلی تعلیمی کونسل کے قیام کی مخالفت

گورنر کو آندھراپردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر س کی یادداشت
حیدرآباد 3 اگست (پی ٹی آئی )آندھرا پردیش کے دو ڈپٹی چیف منسٹروں کے ای کرشنا مورتی اور این چنا راجپا نے آج یہاں گورنر ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کی اور تلنگانہ ریاستی کونسل برائے اعلی تعلیم کے قیام پر ایک احتجاجی مکتوب پیش کیا۔حکومت آندھراپردیش کے مشیر (برائے مواصلات ) کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’ڈپٹی چیف منسٹروںنے اپنے مکتوب میں کہا کہ کونسل کے قیام کیلئے حکومت تلنگانہ کا سرکاری حکم نامہ (جی او) بالکلیہ طور پر غیر قانونی اور بے قصور طلبہ کے مفادات کے مغائر ہے کیونکہ کسی قصور کے بغیر ان طلبہ کے مستقل کی تعلیم اور تعلیمی شیڈول پوری طرح متاثر ہوجائے گا‘‘۔ ڈپٹی چیف منسٹرس نے حکومت تلنگانہ کے اس اقدام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آندھراپردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر نے یہ استدلال پیش کیا کہ حکومت تلنگانہ کے اقدامات کے آندھراپردیش اور تلنگانہ کے لاکھوں طلبہ کے مستقبل پر انتہائی بدترین اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ انجینئرنگ اور دیگر پیشہ وارانہ کورسیز میں داخلوں کے مسئلہ پر دونوں ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے درمیان تنازعہ کے درمیان آندھراپردیش کے ان دو ڈپٹی چیف منسٹروں نے گورنر سے نمائندگی کی ہے ۔)
حکومت آندھرا پردیش نے کہا ہے کہ ’’آندھراپردیش تنظیم جدید قانون 2014 کی دفعہ 95 میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ دونوں ریاستوں میں تمام طلبہ کو معیاری اعلی تعلیم کے مساویانہ موقعے یقینی بنانے کے مقصد سے تمام سرکاری ،غیر سرکاری ،امدادی اور غیر امدادی ادارہ جات برائے اعلی تکنیکی و طبی تعلیم میں داخلوں کے موجودہ کوٹے کو آئندہ دس سال تک جوں کی توں حالت میں برقرار رکھا جائے اور اس مدت تک مشترکہ داخلوں کا عمل بھی جاری رکھا جائے ‘‘۔ کرشنا مورتی اور چنا راجپا نے یہ استدلال بھی پیش کیا کہ اعلی تعلیم کے لئے علحدہ کونسل کے قیام سے نہ صرف آندھرا پردیش ریاستی کونسل برائے اعلی تعلیم کی کارکردگی میں خلل اندازی ہوگی بلکہ پہلے ہی سے جاری انجینئرنگ اور فارمیسی کالجوں میں داخلوں کا مشترکہ عمل بھی پوری طرح متاثر ہوگا ۔ اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ ’’آندھراپردیش تنظیم جدید قانون کی دفاع 75 میں کہا گیا ہے کہ دونوں ریاستوں کے درمیان کسی نا اتفاقی کی صورت میں مرکزی حکومت ایسے مشترکہ اداروں کیلئے مدت کا تعین کرسکتی ہے‘‘۔مکتوب میں کہا گیاہے کہ حکومت تلنگانہ نے اس مسئلہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کئے بغیر کی قدم اٹھایا ہے ور یہ مسئلہ عدالت عظمی کے زیر غور ہے ۔انہوں نے کہا کہ ’’حکومت آندھرا پردیش ، گورنر سے درخواست کرتی ہے کہ وہ فی الفور مناسب اقدامات کریں اور کہا کہ حکومت تلنگانہ کے اس قسم کے ہٹ دھرمی پر مبنی اقدامات سے طلبہ کو بچانا لازمی ہے ‘‘۔