نئی حد بندی اور حلقہ جات اسمبلی کو قطعیت دینے کے بعد ہی فہرست رائے دہندگان کو منظوری !
حیدرآباد۔24جنوری(سیاست نیوز) تلنگانہ میںاضلاع کی تنظیم جدید کے سبب فہرست رائے دہندگان کو قطعیت دیئے جانے کا عمل مفقود کردیا گیا ہے کیونکہ فہرست رائے دہندگان میں نئی تبدیلیوں کو بھی شامل کرنے کی الیکشن کمیشن آف انڈیا نے احکام جاری کئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے بعد ریاست تلنگانہ میں رائے دہندوں کی شمولیت کے عمل کو جاری رکھا جائے گا لیکن اسے قطعیت اسی وقت دی جائے گی جب نو تشکیل شدہ اضلاع کی حدبندی اور حلقہ جات اسمبلی کو قطعیت نہیں دی جاتی ۔چیف الکٹورل آفیسر مسٹر بھنور لعل کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے کسی بھی وقت احکام جاری کئے جا سکتے ہیں اسی لئے ریاستی سطح پر الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں رکھی جارہی ہے بلکہ رائے دہندوں کی شمولیت و اخراج کا عمل جاری رکھا گیا ہے لیکن فہرست کو قطعیت دینے سے قبل رائے دہندوں سے اعترضات اور ادعا جات طلب کئے جائیں گے تاکہ کسی قسم کے کوئی شبہات نہ رہ جائیں۔تلنگانہ میں 21نئے اضلاع اور 125منڈلوں کے اضافہ سے پیدا شدہ اس مسئلہ کے سبب حلقہ جات اسمبلی کی بنیاد پر فہرست رائے دہندگان کی سطح پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ضلع واری اساس پر ڈسٹرکٹ الکٹورل آفیسر کے تقرر کیلئے احکام کی اجرائی ناگزیر ہے اور ضلع کلکٹر ہی اس عہدے کی ذمہ داری سنبھالتے ہیں اسی لئے حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر تمام اضلاع میں ضلع کلکٹرس کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈسٹرکٹ الکٹورل آفیسر کے عہدہ کی ذمہ داریوں کے احکام کی اجرائی عمل میںلائی جانی ہے اسی لئے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے جس سے جلد نمٹ لئے جانے کی توقع کی جارہی ہے۔ اسی طرح ضلع میں سب سے زیادہ جس ریوینیو ڈویژن میں مراکز رائے دہی ہوتے ہیں اس ریوینیو ڈویژن کے آر ڈی او یا ڈپٹی کلکٹر کو ای آر او کی ذمہ داری تفویض کی جاتی ہے جس کے سبب ابھی نو تشکیل اضلاع میں آنے والے مراکز رائے دہی کی تفصیلات وغیرہ بھی اکٹھا کرنی ہیں۔ فہرست رائے دہندگان پر نظر ثانی کے آغاز کی صورت میں الیکشن کمیشن کو فوری طور پر 35000کا عملہ درکار ہوگا جو ریاست تلنگانہ کے 33000مراکز رائے دہی پر خدمات انجام دیتے ہوئے نظر ثانی کا کام مکمل کرے گا۔ مسٹر بھنور لعل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے احکامات کی اجرائی کی صورت میں تلنگانہ میں فہرست رائے دہندگان پر نظر ثانی کا کام شروع کردیا جائے گا لیکن عہدیداروں کا ماننا ہے کہ ایسا کرنا دشوار ہے کیونکہ تعلیمی سال کے آخری ایام جاری ہیں ایسے میں ذمہ داریاں اساتذہ کو تفویض نہیں کی جا سکتیں اور زمانہ امتحانات میں تو یہ عمل قطعی ممکن نہیں ہے۔ اسی طرح تعطیلات میں فہرست کی جانچ کروائی جانا مشکل ہے لیکن اگر الیکشن کمیشن کی جانب سے احکام کی اجرائی عمل میں لائی جاتی ہے تو ایسی صورت میں انہیں پورا کرنا پڑے گا۔