ضلع کلکٹرس اور محکمہ جات کومکتوب، اسمبلی میں منظورہ قانون کی عمل آوری کا حوالہ
حیدرآباد۔/27مئی، ( سیاست نیوز) حکومت نے اقلیتی بہبود کے تمام اداروں کو ہدایت دی ہے کہ اسمبلی میں منظورہ قانون کے اعتبار سے ریاست بھر میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کی حیثیت سے عمل آوری کی جائے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے تمام اقلیتی اداروں کے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹس کو میمو مورخہ 25 مئی 2018 روانہ کرتے ہوئے اسمبلی میں منظورہ تلنگانہ سرکاری زبان ترمیمی قانون 2017 کی نقل روانہ کی گئی۔ اس ایکٹ کے مطابق 27-4-2018 سے عمل آوری کا آغاز ہوگا۔ مذکورہ قانون کی روشنی میں سکریٹری اقلیتی بہبود نے تمام ضلع کلکٹرس، ڈائرکٹر اقلیتی بہبود اور اقلیتی اداروں کے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹس کو میمو جاری کیا جس کے مطابق تمام دفاتر میں اردو کو بحیثیت دوسری سرکاری زبان نافذ کیا جائیگا۔ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد سابقہ 10 اضلاع میں سے 9 میں پہلے ہی سے اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل تھا۔ کھمم ضلع میں اردو کو دوسری زبان کا موقف دیا جانا باقی تھا۔ ٹی آر ایس حکومت نے اسمبلی میں بل پیش کرتے ہوئے تمام 31 اضلاع میں اردو کو بحیثیت دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا ہے اور اب عمل آوری کے سلسلہ میں احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ متحدہ آندھرا پردیش میں بھی حاصل تھا لیکن14 اضلاع میں سے کسی میں بھی عمل آوری نہیں کی گئی۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جو اردو زبان سے ہمدردی کا دعویٰ کرتے ہیں اُن کی حکومت نے 4 سال مکمل کرلئے لیکن آج تک کسی بھی ضلع میں اردو کو اس کا مستحقہ مقام حاصل نہیں ہوا۔ دوسری سرکاری زبان پر عمل آوری کے سلسلہ میں تمام سرکاری محکمہ جات کے سائن بورڈز اور سرکاری عہدیداروں کے نیم پلیٹس میں اردو شامل کی جانی چاہیئے تھی۔ حکومت کے اختیار میں جو چیز ہے اسی پر عمل آوری نہیں کی گئی۔ سرکاری دفاتر کے سائن بورڈز کے علاوہ آر ٹی سی بسوں پر مقامات کے نام اردو میں تحریر کرنے کی شرط مقرر کی گئی ہے لیکن آر ٹی سی کی جانب سے اس پر عمل آوری نہیں کی گئی۔ آر ٹی سی پر متحدہ آندھرا پردیش میں بعض روٹس کی بسوں پر اردو تحریر شامل تھی لیکن تلنگانہ ریاست میں یہ سلسلہ بھی ختم کردیا گیا ہے۔ سرکاری دفاتر میں اردو میں درخواستیں قبول کرنے والا کوئی نہیں۔ محکمہ پولیس نے ہر پولیس اسٹیشن میں اردو درخواستیں قبول کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن یہ اعلان بھی محض کاغذی ثابت ہوا۔ اردو زبان کی ترقی اور ترویج صرف احکامات سے ممکن نہیں ہے بلکہ عمل آوری کیلئے حکومت کو سنجیدہ ہونا پڑیگا۔ حکومت نے محکمہ اقلیتی بہبود میں 66 اردو آفیسرس کی جائیدادوں پر تقررات کا فیصلہ کیا ہے جس کے امتحانات 20 مئی کو منعقد ہوئے۔ اندرون ایک ماہ 60 اردو آفیسرس کے تقررات عمل میں آئیں گے جنہیں چیف منسٹر کے دفتر ، وزراء، ضلع کلکٹرس اور دیگر اہم دفاتر میں تعینات کیا جائے گا۔ کیا اردو آفیسرس کے تقررات سے اردو کو اس کا مستحقہ مقام مل پائے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔