محکمہ فینانس سے 66 جائیدادوں کے قیام کی منظوری ، پروفیسر ایس اے شکور
حیدرآباد۔ 8 ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں 66 اردو آفیسرس کے تقررات کے سلسلہ میں اس وقت اہم پیشرفت ہوئی جب محکمہ فینانس نے محکمہ اقلیتی بہبود میں 66 جائیدادوں کے قیام کو منظوری دے دی ہے۔ جی اے ڈی اور لا ڈپارٹمنٹ سے منظوری کا حصول باقی ہے جس کے بعد محکمہ اقلیتی بہبود ان جائیدادوں پر تقررات کا اعلامیہ جاری کرے گا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے 9 نومبر کو اسمبلی میں 66 اردو آفیسرس (مترجمین) کی جائیدادوں پر 60 دن میں تقررات کا اعلان کیا تھا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے بتایا کہ تلنگانہ اردو اکیڈیمی کے ذریعہ یہ تقررات کیئے جائیں گے اور تقررات کا یہ عمل سرکاری جائیدادوں پر تقررات سے متعلق حکومت کے مروجہ قواعد کے تابع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ مقررہ مدت کے دوران تقررات کا عمل مکمل کرلیا جائے۔ اس سلسلہ میں پبلک سرویس کمیشن اور دیگر تقررات سے متعلق اداروں سے تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔ عمر جلیل نے بتایا کہ اردو آفیسرس کے تقررات کے سلسلہ میں عمر کی حد میں رعایت اور روسٹر سسٹم سے استثنی حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ جائیدادوں پر قابل اور اہل اردو داں افراد کا تقرر ہو۔ انہوں نے بتایا کہ 66 کے منجملہ 6 جائیدادیں اسسٹنٹ ڈائرکٹر اردو جبکہ باقی 60 جائیدادیں اردو آفیسرس کی ہوںگی۔ چیف منسٹر نے 60 دن میں تقررات کی جو حد مقرر کی تھی اس میں ایک ماہ گزر چکا ہے اور محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیدار زیر التوا فائلوں کی عاجلانہ یکسوئی کے ذریعہ تقررات کا عمل مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ عمر کی حد اور درکار قابلیت کے بارے میں تفصیلات کو جلد ہی قطعیت دی جائے گی اور اعلامیہ کی اجرائی میں اس کی وضاحت ہوگی۔ سکریٹری اقلیتی بہبود کے مطابق جائیدادوں پر تقررات کا مقصد تمام اہم سرکاری دفاتر میں اردو مترجمین کی موجودگی کو یقینی بنانا ہے۔ اردو میں موصول ہونے والی درخواستوں کو تیلگو یا انگریزی میں ترجمہ کرتے ہوئے وزراء اور ضلع کلکٹرس کو پیش کرنا ہوگا۔ ان جائیدادوں میں ترقی کو شامل رکھا گیا ہے اور تمام سرکاری ملازمین اور عہدیداروں کی طرح ان عہدوں پر فائز افراد کو مراعات حاصل رہیں گی۔ تلنگانہ اردو اکیڈیمی کے سکریٹری ڈائرکٹر پروفیسر ایس اے شکور کے مطابق ماہرین پر مشتمل سیلکشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو امتحان کے طریقہ کار کو طے کرے گی۔ چیف منسٹر کے دفتر کے علاوہ اسپیکر اسمبلی، صدرنشین قانون ساز کونسل، ڈائرکٹر جنرل پولیس، تمام ریاستی وزراء، کمشنر پولیس اور تمام ضلع کلکٹرس کے دفاتر میں اردو آفیسرس کا تقرر کیا جارہا ہے۔ چیف منسٹر اور دیگر 5 اہم دفاتر میں کام کرنے والوں کو اسسٹنٹ ڈائرکٹر کا رینک دیا جائے گا جبکہ مابقی اردو آفیسرس کو سپرنٹنڈنٹ رینک دیا جاسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ امیدواروں کے اردو زبان میں گریجویشن کو ترجیح دی جائے گی۔ کسی سرکاری یا مسلمہ ادارے میں ترجمہ کا تین سالہ تجربہ ضروری ہے۔عمر کی حد 45 سال مقرر کی جاسکتی ہے۔ روسٹر سسٹم سے استثنیٰ کی صورت میں ایس سی ایس ٹی امیدواروں کو ان جائیداوں میں حصہ داری نہیں رہے گی اور خالص اردو داں امیدواروں کے تقررات ممکن ہو پائیں گے۔ امیدوار کے لیے 10 ویں جماعت تک تلگو کو بحیثیت سیکنڈ لینگویج لازمی رہے گا۔ پبلک سرویس کمیشن، بورڈ آف سیکنڈری اور دیگر اداروں سے ماہرین اسٹاف کو حاصل کرتے ہوئے امتحانی پرچہ کی تیاری اور امتحانی مراکز کا انتخاب کیا جائے گا۔ تقررات کے لیے فینانس ڈپارٹمنٹ کی منظوری اہمیت کی حامل تھی جو حاصل ہوچکی ہے۔ جی اے ڈی اور لا ڈپارٹمنٹ کی منظوری جلد ہی حاصل ہوجائے گی۔ پروفیسر ایس اے شکور نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے 66 جائیدادوں کی منظوری کے ذریعہ تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے سے ہر محکمہ میں نہ صرف اردو آفیسرس کا تقرر ہوگا بلکہ ریاست بھر میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کی حیثیت سے عمل آوری میں مدد ملے گی۔ حکومت نے ریاست کے 31 اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیتے ہوئے اسمبلی میں بل منظور کیا ہے۔ سابق میں تلنگانہ کے 10 کے منجملہ 9 اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل تھا۔ ضلع کھمم میں یہ موقف نہیں دیا گیا تھا۔