متاثرہ افراد کی نگہداشت کیلئے حکومت کا فیصلہ ۔ مفت ادویات کی فراہمی کا منصوبہ کارکرد نہ ہوسکا
حیدرآباد۔ 8 ستمبر (سیاست نیوز) ملک بھر میں ذیابیطس کے خاتمہ کیلئے قومی سطح پر مہم چلائی جارہی ہے، لیکن حکومت تلنگانہ نے ریاست بھر میں آئندہ ایک سال کے درمیان 459 منڈلس میں ذیابیطس کونسلنگ سنٹرس قائم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ تلنگانہ میں ذیابیطس سے متاثرہ افراد کی نگہداشت اور انہیں اس عارضہ سے نجات دلوانے کے لئے سرکاری طور پر کئے جانے والے یہ اقدامات قابل ستائش ہیں، لیکن ذیابیطس کے متاثرین کی ادویات جوکہ بتدریج مہنگی ہوتی جارہی ہیں، ان پر کنٹرول کیلئے حکومت کو اقدامات کرنے چاہئے۔ قومی سطح پر سابق میں یو پی اے حکومت میں ذیابیطس کی ادویات کی مفت فراہمی کا منصوبہ تیار کیا تھا لیکن کسی وجہ سے شاید اس پر موثر عمل آوری نہ ہوسکی یا پھر اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنایا ہی نہیں گیا۔ حکومت تلنگانہ نے جو منصوبہ تیار کیا ہے، اس کے مطابق حکومت 300 کروڑ روپئے کے صرفہ سے ریاست کے تمام منڈلوں میں Diabetic Counselling Centres کا منصوبہ رکھتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مرکزی حکومت نے اس اسکیم کیلئے منظوری فراہم کردی ہے، لیکن اس کے باوجود اس پر عمل آوری نہیں ہوپارہی تھی۔ حکومت تلنگانہ کے بجٹ سیشن میں توقع ہے کہ حکومت کی جانب سے اس منصوبہ کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ گزشتہ دِنوں ڈپٹی چیف منسٹر و ریاستی وزیر صحت ڈاکٹر ٹی راجیا نے مذکورہ اسکیم کے متعلق اعلان کردیا ہے لیکن کونسلنگ سنٹرس کے طرز کارکردگی کے تعلق سے تفصیلات منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ہندوستان میں تیزی سے پھیل رہے مرض ذیابیطس پر کنٹرول حاصل کرنے کیلئے حکومت تلنگانہ کا یہ اقدام نہ صرف نوجوانوں میں شعور بیداری کیلئے انتہائی کارگر ثابت ہوگا بلکہ بزرگ شہری جو اس عارضہ میں مبتلا ہیں، ان کے علاج و معالجہ کی سہولت بھی ان مراکز پر حاصل رہے گی۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاست کے تمام 459 منڈلوں میں منڈل واری اساس پر ان مراکز کا قیام صحت عامہ کی بہتری کی سمت ایک انتہائی اہم قدم ثابت ہوگا اور ان مراکز سے استفادہ کے ذریعہ عوام میں صحت کے تئیں شعور بیداری کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ مرکزی حکومت کی متذکرہ اسکیم کو روشناس کرنے کیلئے ملک بھر میں تین ریاستوں کا انتخاب کیا گیا ہے جن میں کرناٹک، اُترپردیش اور تلنگانہ شامل ہیں۔