چیف منسٹر کی کارکردگی قابل ستائش ، فاروق حسین کا بیان
حیدرآباد ۔ یکم ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل محمد فاروق حسین نے سروے میں کے سی آر کو ملک کے مقبول ترین چیف منسٹر کا خطاب ملنے اور تجارت میں تلنگانہ کو ملک بھر میں سرفہرست مقام حاصل ہونے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان دو اعزازات کو اپوزیشن کے جھوٹے و بے بنیاد الزامات کا منھ توڑ جواب قرار دیا ہے ۔ محمد فاروق حسین نے کہا کہ کے سی آر ایک دور اندیش چیف منسٹر ہیں انہوں نے اپنی قابلیت ، تجربہ اور شفافیت کے ذریعہ گذشتہ سال تک 13 ویں مقام پر رہنے والے تلنگانہ کو تجارت کے میدان میں ملک بھر میں سرفہرست مقام پر لاکر کھڑا کردیا ۔ تجارتی ، صنعتی ترقی میں ریاستی وزیر صنعت و آئی ٹی کے ٹی آر کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہے ۔ چیف منسٹر ریاست کو ترقی دینے اور غریب عوام کی زندگیوں میں خوشحالی لانے کے لیے دن رات کام کررہے ہیں ملک بھر میں ریاست تلنگانہ ترقی کے معاملے میں رول ماڈل بن گئی ہے ۔ نیتی ایوگ نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے ۔ مشین کاکتیہ مشین بھاگیرتا اسکیمات ملک کے دوسرے ریاستوں کے لیے قابل تقلید بن گئی ہیں ۔ ریاست کی آئی ٹی و صنعتی پالیسی کو ملک کی کئی ریاستیں اپنا رہی ہیں ۔ تلنگانہ کی ترقی ملک بھر کے عوام کو نظر آرہی ہیں ۔ قومی سطح پر ریاست کی کئی پالیسیوں اور منصوبوں کو ایوارڈس حاصل ہوئے ہیں ہر کوئی تلنگانہ کی ستائش کررہے ہیں ۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ریاست کی اپوزیشن جماعتیں ریاست کی ترقی کو تسلیم نہیں کررہی ہیں ۔ ہر کام میں رکاوٹ پیدا کرتے ہوئے تنقید برائے تنقید کی پالیسی پر عمل کررہی ہیں ۔ قومی ادارے کے سروے میں چیف منسٹر کے سی آر کو ملک کے مقبول ترین چیف منسٹر کا اعزاز حاصل ہوا ہے ۔ اس کو بھی اپوزیشن جماعتیں ہضم نہیں کرپارہی ہیں ابھی انتخابات کرانے کی صورت میں ریاست کے تمام 17 لوک سبھا حلقوں میں ٹی آر ایس کی کامیابی کے اشارے ملنے کے بعد اپنا اپنا محاسبہ کرنے کے بجائے اپنی بوکھلاہٹ کو چھپانے کے لیے اپوزیشن جماعتیں چیف منسٹر اور حکومت پر من گھڑت الزامات عائد کرتے ہوئے سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں گذشتہ ڈھائی سال کے دوران ریاست میں جتنے بھی انتخابات منعقد ہوئے ہیں ان میں حکمران ٹی آر ایس کو بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہونے کے باوجود اپوزیشن کی آنکھیں نہیں کھلی اگر یہی صورتحال رہی تو 2019 کے عام انتخابات میں تلنگانہ سے اپوزیشن جماعتوں کا نام و نشان مٹ جائے گا ۔۔