تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث کے آغاز پر اظہار مسرت

سیما آندھرا قائدین کو رکاوٹ پیدا نہ کرنے کا مشورہ : ایٹالہ راجندر
حیدرآباد۔/8جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے ریاستی اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث کے آغاز پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ ٹی آر ایس کے فلور لیڈر ای راجندر نے کہاکہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے مسودہ بل کو اسمبلی کی رائے حاصل کرنے کیلئے 23جنوری تک کی مہلت کے ساتھ بھیجا ہے لیکن افسوس کہ سیما آندھرا ارکان اسمبلی نے مباحث میں رکاوٹ پیدا کی اور ایوان کا وقت ضائع کیا۔

اگر بل کی اسمبلی میں پیشکشی کے ساتھ ہی مباحث کا آغاز ہوجاتا تو آج تک مسودہ بل دوبارہ صدر جمہوریہ سے رجوع ہوچکا ہوتا۔ راجندر نے بل پر مباحث کا آغاز کرتے ہوئے ریاستی وزیر وٹی وسنت کمار کی جانب سے مسودہ بل کی مخالفت پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اور کانگریس پارٹی کے فیصلہ کی خلاف ورزی کرنے سے قبل وسنت کمار کو وزارت سے مستعفی ہوجانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی اور مرکزی حکومت نے ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس پارٹی سے تعلق اور کانگریسی حکومت میں وزیر ہوتے ہوئے کس طرح وسنت کمار اس فیصلہ کی مخالفت کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسنت کمار کو پہلے وزارت اور پارٹی سے مستعفی ہوکر تلنگانہ بل کی مخالفت میں بحث میں حصہ لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ عہدہ پر برقرار رہتے ہوئے وسنت کمار کو تلنگانہ مسودہ بل کی مخالفت کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ارکان مباحث میں دلچسپی نہیں رکھتے اسی لئے وہ متحدہ آندھرا کے حق میں قرارداد کا مطالبہ کرتے ہوئے کارروائی میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں۔

راجندر نے سیما آندھرا ارکان کو مشورہ دیا کہ وہ مسودہ بل پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنے علاقے کی ضرورتوں اور مسائل کو پیش کریں تاکہ ریاست کی تقسیم کے بعد مرکزی حکومت سیما آندھرا ریاست کیلئے مناسب پیاکیج منظور کرے۔ ٹی آر ایس قائد نے امید ظاہر کی کہ صدر جمہوریہ کی مقرر کردہ مدت کے دوران ہی تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث مکمل ہوجائیں گے اور فبروری میں منعقد ہونے والے پارلیمنٹ اجلاس میں تلنگانہ بل منظور ہوجائے گا۔ راجندر نے کہا کہ بل میں شامل جن اُمور پر ٹی آر ایس کو اعتراض ہے اس کا اظہار مباحث کے دوران کیا جائے گا اور مرکزی حکومت سے بل میں مناسب ترمیم کی درخواست کی جائے گی۔ انہوں نے سیما آندھرا ارکان کو مشورہ دیا کہ وہ مباحث میں مزید رکاوٹ پیدا نہ کریں۔