تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث ریاست کی تقسیم قبول کرنے کے مماثل

حیدرآباد /26 دسمبر (سیاست نیوز) صدر وائی ایس آر کانگریس جگن موہن ریڈی نے 2 ارکان پارلینٹ، 5 ارکان قانون ساز کونسل، 23 ارکان اسمبلی اور نااہل قرار دیئے گئے 13 ارکان اسمبلی کی دستخطوں پر مشتمل حلف ناموں کے ساتھ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے ریاست کو متحد رکھنے کا مطالبہ کیا۔ صدر جمہوریہ سے ملاقات کے بعد پارٹی ہیڈ کواٹر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جگن موہن ریڈی نے کہا کہ اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث ریاست کی تقسیم قبول کرنے کے برابر ہے، لہذا وائی ایس آر کانگریس کے ارکان اسمبلی رکاوٹ پیدا کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ چیف منسٹر کرن کمار ریڈی اور قائد اپوزیشن چندرا بابو نائیڈو کا 3 جنوری سے اصل امتحان ہوگا۔ اب تک تو یہ قائدین ریاست کی تقسیم روکنے کا اعلان کرتے رہے ہیں، تاہم ریاست کو متحد رکھنے کے معاملے میں دونوں سنجیدہ نہیں ہیں۔ چیف منسٹر نے اب تک استعفی نہیں دیا اور نہ ہی اسمبلی میں متحدہ آندھرا پردیش کی برقراری کے لئے قرارداد کی منظوری سے اتفاق کیا ہے، بلکہ سکریٹریٹ کے 56 محکمہ جات کی تقسیم سے متعلق نوٹ روانہ کیا ہے، تاکہ سرکاری ملازمین کا جائزہ لیا جاسکے۔ انھوں نے چیف منسٹر اور اسپیکر اسمبلی سے استفسار کیا کہ وہ ریاست کی تقسیم کے لئے جلد بازی کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟ اور ماضی قریب میں جن ریاستوں کی تقسیم ہوئی ہے، کیا ان کے بارے میں وہ (دونوں) واقفیت رکھتے ہیں؟۔ انھوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو ریاست کی تقسیم کے خلاف ہیں، مگر تلنگانہ کی تائید میں پیش کردہ مکتوب سے دست بردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اترا کھنڈ کی تشکیل کے موقع پر اتر پردیش اسمبلی میں اعتراض نہ ہونے کی قرارداد منظور ہونے کے بعد ہی علحدہ ریاست تشکیل دی گئی تھی، لہذا آندھرا پردیش اسمبلی میں بھی علحدہ تلنگانہ ریاست کی قرارداد منظور کی جانی چاہئے۔ انھوں نے علحدہ ریاست کی تشکیل پر مباحث کو غیر دستوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں متحدہ آندھرا کی قرارداد منظور نہ کرنے پر تاریخ میں کرن کمار ریڈی اور چندرا بابو نائیڈو کا ذکر ’’ناکام قائد‘‘ کی حیثیت سے کیا جائے گا۔