تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کا اندرون 8منٹ اجلاس ملتوی

اپوزیشن کے خلل کے بعد اسپیکر کا فیصلہ ، اپوزیشن کا احتجاج
حیدرآباد۔یکم اکٹوبر، ( سیاست نیوز) قانون ساز اسمبلی کی تاریخ میں بہت کم مواقع پر ایسا دیکھنے کو ملا کہ اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج پر اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کو دن بھر کیلئے ملتوی کردیا ہو۔ یوں تو سابق میں بھی اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کے بعد دن بھر کی کارروائی نہیں چل سکی لیکن شاید یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ اجلاس کے آغاز کے صرف 8 منٹ میں کارروائی کو دن بھر کیلئے ملتوی کردیا گیا ہو۔ عام طور پر اسپیکر اجلاس کو کچھ دیر کیلئے ملتوی کرتے ہوئے تعطل ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اکثر دو مرتبہ کارروائی شروع کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ناکامی کی صورت میں اجلاس کو ملتوی کیا جاتا ہے۔ لیکن تلنگانہ اسمبلی آج صرف 8منٹ میں پیر تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔ ایوان کی کارروائی کا 10بجے صبح جیسے ہی آغاز ہوا تمام اہم اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج شروع کردیا۔ کانگریس، تلگودیشم، بائیں بازو اور وائی ایس آر کانگریس کے ارکان کسانوں کے قرضہ جات کی یکمشت معافی کا مطالبہ کرنے لگے جبکہ بی جے پی کے ارکان گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے صفائی عملے کا یونیفارم زیب تن کئے ہوئے تھے اور اُن کے مسائل کی یکسوئی کی مانگ کررہے تھے۔ اسپیکر مدھو سدن چاری نے احتجاج کے دوران وقفہ سوالات کا آغاز کردیا اور وزیر عمارات و شوارع تملا ناگیشور راؤ نے پہلے سوال کا جواب دیا۔ اپوزیشن ارکان احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر کے پوڈیم کے پاس پہنچ گئے اور نعرہ بازی کرنے لگے۔ جیون ریڈی، ڈی کے ارونا، چنا ریڈی اور دیگر ارکان کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے حق میں نعرے لگارہے تھے۔ بعد میں تلگودیشم ارکان بھی احتجاج میں شامل ہوگئے۔ تلگودیشم ارکان ایک بڑا پوسٹر اٹھائے ہوئے تھے جس پر کسانوں کے مسائل کی یکسوئی کا مطالبہ درج تھا۔ بی جے پی کے ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ کر احتجاج کرنے لگے۔ شوروغل اور نعرہ بازی کے درمیان پہلے سوال کے ضمنی استفسارات کا جواب مکمل کیا گیا۔ اسپیکر نے کہا کہ کسانوں کے مسائل پر دو دن تک مباحث ہوئے اور حکومت نے تفصیلی جواب دیتے ہوئے اپنے موقف کی وضاحت کردی ہے لہذا دوبارہ اس مسئلہ کو موضوع بحث بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے احتجاجی ارکان سے کہا کہ وہ برقی کی صورتحال پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنے مسائل پیش کرسکتے ہیں۔ کانگریس اور دیگر ارکان اپنے موقف پر قائم رہے اور نعرہ بازی میں شدت پیدا کردی جس پر اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کو پیر تک کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔ اس غیر متوقع اعلان سے اپوزیشن ارکان حیرت میں پڑ گئے کیونکہ کسی نے بھی صرف چند منٹ میں کارروائی کے التواء کی امید نہیں کی تھی جبکہ برسر اقتدار ارکان اس صورتحال کیلئے ذہنی طور پر تیار دکھائی دے رہے تھے۔ اجلاس کے التواء کے بعد بھی اپوزیشن ارکان کچھ دیر تک ایوان میں احتجاج کرتے رہے اور حکومت پر کسانوں کے مسائل سے فرار کا راستہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔