حیدرآباد ۔ 22 ۔ جولائی(سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ کی ترقی میں آندھرائی حکومت کی رکاوٹوں پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر انہیں شخصی طور پر برا بھلا کہا جائے تو وہ برداشت کرلیں گے لیکن تلنگانہ ریاست پر تنقید کی گئی یا تلنگانہ عوام کی توہین کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ حیدرآباد میں آج ممتاز تلگو شاعر داسرتھی کرشنما چاریہ کی جینتی تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر انتہائی جذباتی ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ عوام اور ان کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچانے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ اگر کوئی مجھے برا بھلا کہتا ہے کہ تو میں برداشت کرلوں گا لیکن تلنگانہ توہین ہرگز قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے لیکن ابھی بھی بعض افراد کی ذہنیت تبدیل نہیں ہوئی اور وہ تلنگانہ کے قیام پرسازشو ںمیں ملوث ہیں۔ کے سی آر نے کہا کہ کئی بار اپیل کی گئی کہ ہمیں ہماری زندگی جینے کا موقع دیا جائے
لیکن آندھراپردیش کے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو غیر ضروری اور بے موقع باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چندرا بابو نائیڈو تلنگانہ کے امور میں مسلسل مداخلت کر رہے ہیں اور اس کے ترقیاتی منصوبوں میں حائل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے چندرا بابو نائیڈو کے اس رویہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سرگرمیاں اب مزید برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے افراد کا ہر طریقہ سے مقابلہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے بارے میں بار بار بیان بازی کے بجائے چندرا بابو نائیڈو کو چاہئے کہ وہ آندھراپردیش کی ترقی اور عوام کی بھلائی پر توجہ مرکوز کریں۔ عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کے اقدامات کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش کا نیا صدر مقام امراوتی ہر طرح سے ترقی یافتہ ہو ، اس کی ہم بھی امید کرتے ہیں لیکن چندرا بابو نائیڈو بار بار حیدرآباد سے تقابل کرتے ہوئے اپنی مخالف تلنگانہ ذہنیت کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی تلنگانہ اور حیدرآباد کی ترقی کی راہ میں آئے گا تو ہم اس کا جواب دینا اچھی طرح جانتے ہیں ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حیدرآباد کا امراوتی سے کوئی تقابل نہیں ہے اور حیدرآباد جیسا شہر تعمیر کرنا آسان نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کئی معاملات میں صبر اور برداشت کے باوجود چندرا بابو نائیڈو وقفہ وقفہ سے کچھ نہ کچھ بیان بازی اور تلنگانہ کے کسی کام میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے شعراء ، ادیبوں اور فنکاروں سے اپیل کی کہ وہ اپنے کلام کے ذریعہ مخالف تلنگانہ سرگرمیوں کا جواب دیں۔ کے سی آر نے کہا کہ اگر داسرتھی زندہ ہوتے تو آج تلنگانہ کی صورتحال یہ نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ بعض مخالف تلنگانہ اخبارات بھی اپنی رپورٹس اور خبروں کے ذریعہ تلنگانہ کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے چندرا بابو نائیڈو کے اس بیان پر سخت برہمی کا اظہار کیا کہ این ٹی راما راؤ کے چیف منسٹر بننے کے بعد حیدرآبادی عوام نے صبح جلد نیند سے بیدار ہونا سیکھا ہے۔ اس سے قبل حیدرآبادی عوام دیر تک آرام کرنے کے عادی تھے۔ انہوں نے کہا کہ دراصل چندرا بابو نائیڈو کہنا چاہتے ہیں کہ تلنگانہ سماج میں اضافہ تو ہوا لیکن ان کی عقل میں ابھی کمی باقی ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کو تلنگانہ عوام کے بارے میں کہنے اور اس کی تہذیب و روایات پر تبصرہ کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کیلئے حیدرآباد کا دارالحکومت ہونا اچھی علامت ہے ۔ اس تقریب میں اسپیکر اسمبلی ایس مدھوسدن چاری ، وزیر داخلہ این نرسمہا ریڈی اور ڈاکٹر سی نارائن ریڈی اور دوسروں نے شرکت کی ۔