میدک ٹی آر ایس امیدوار کے پربھاکر ریڈی کی کامیابی یقینی ، کے کویتا ایم پی کا بیان
حیدرآباد۔/28اگسٹ، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کی رکن پارلیمنٹ کویتا نے کہا کہ تلنگانہ عوام ٹی آر ایس کے ساتھ ہیں اور میدک کے مجوزہ ضمنی چناؤ میں پارٹی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی۔ تلنگانہ بھون میں آج اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کویتا نے میدک سے ٹی آر ایس امیدوار کے پربھاکر ریڈی کی کامیابی کو یقینی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کی 14برسوں پر محیط طویل جدوجہد کے ذریعہ علحدہ ریاست تلنگانہ حاصل ہوئی ہے اور تلنگانہ عوام کو ٹی آر ایس کی جدوجہد اور قربانیوں کا مکمل احساس ہے۔ کویتا نے کہا کہ ٹی آر ایس پر عوام کو مکمل اعتماد ہے کہ وہی پسماندہ تلنگانہ کو سنہرے تلنگانہ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کویتا نے کہا کہ میدک لوک سبھا کی نشست دراصل ٹی آر ایس کی نشست ہے لہذا عوام کسی اور پارٹی کو ہرگز ووٹ نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے خلاف عوام میں پائی جانے والی لہر کا بھی ٹی آر ایس کو فائدہ ہوگا۔ کویتا نے کہا کہ کانگریس پارٹی اور بی جے پی کو عوام کی تائید کے حصول کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بی جے پی نے جس امیدوار کو میدان میں اُتارا ہے ان کی مخالف تلنگانہ سرگرمیاں عوام سے ڈھکی چھپی نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سروے کے دوران بھی اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ تلنگانہ کے عوام ٹی آر ایس کے ساتھ ہیں اور کسی اور پارٹی پر انہیں بھروسہ نہیں۔ کویتا نے کہا کہ تلنگانہ تحریک میں حصہ لینے والے افراد کو ٹی آر ایس حکومت نے مستحقہ مقام دیا ہے۔ تلنگانہ ملازمین نے تحریک میں جس طرح اہم رول ادا کیا اس کی خیرسگالی کے طور پر این جی اوز قائدین کو اہم عہدے دیئے گئے ہیں۔ ٹی آر ایس نے جس طرح این جی اوز قائدین کی حوصلہ افزائی کی کسی اور پارٹی نے نہیں کی۔ حکومت نے تلنگانہ ملازمین کیلئے خصوصی انکریمنٹ کا بھی اعلان کیا ہے۔ کویتا نے بی جے پی کے صدر کشن ریڈی سے سوال کیا کہ وہ عوام سے اس بات کی وضاحت کریں کہ مخالف تلنگانہ شخص کو پارٹی کا ٹکٹ کیوں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جگا ریڈی ابتداء ہی سے بی جے پی کے ساتھ ہیں۔ کویتا کے مطابق میدک لوک سبھا حلقہ میں تلگودیشم کا کوئی اثر نہیں لہذا اس کی تائید سے بی جے پی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے پون کلیان کی جانب سے بی جے پی کی مہم چلانے سے متعلق اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ عوام پہلے ہی پون کلیان کو مسترد کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولاورم اور حیدرآباد پر گورنر کے اختیارات جیسے مسائل پر خاموش رہنے والے قائدین اچانک تلنگانہ کے ہمدرد کے طور پر عوام کے درمیان آرہے ہیں۔ عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا حقیقی ہمدرد کون ہے وہ مجوزہ انتخابات میں مخالف تلنگانہ جماعتوں اور قائدین کو مناسب سبق سکھائیں گے۔