ٹی آر ایس کے قائدین کی بے جا مداخلت کا الزام ، حکومت کو ناخوشگوار حالات کا سامنا
حیدرآباد ۔ 24 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : ملک میں وزیر اعظم مودی سے لے کر ملک کے ہر چیف منسٹر اپنی ریاست کو صنعتی اعتبار سے مضبوط اور سرمایہ کاروں کو پرکشش بنانے کے لیے انتھک کوشش کررہے ہیں تاہم بعض چھوٹے سیاسی قائدین کی وجہ سے تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی زیر قیادت ریاستی حکومت کو عجیب و غریب ناخوشگوار حالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ تفصیلات کے بموجب ایٹل کنٹری ٹویبولر انڈیا جو کہ ہندوستان کی واحد کمپنی ہے جو ریٹیل ڈرگس کے شعبہ میں مہارت رکھتی ہے نے حیدرآباد کو خیرباد کرتے ہوئے اپنے ہیڈکوارٹرس کو دوسری ریاست کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی سے تعلق رکھنے والے چند ورکرس نے 5 ہزار کروڑ مالیت کے کامبینی گروپ کے کام میں وقفہ وقفہ رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جس پر ناراض کامبینی گروپ جو کہ ہیلت کیر اور میڈیکل ایجوکیشن میں اپنے کاروبار کو پھیلائے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے ۔ نلگنڈہ ضلع کے نارکٹ پلی میں واقع اس کمپنی میں 5 ہزار راست ملازمین کے علاوہ مزید 6 ہزار ملازمین جڑے ہوئے ہیں ۔ اس کمپنی کے منیجنگ ڈائرکٹر سریدھر کامبینی نے اسٹاک مارکٹ ریگولیٹرس کو بتایا کہ تلنگانہ کے وزیر داخلہ ، وزیر لیبر اور وزیر صنعت نے انتظامیہ کو مبینہ طور پر ورکرس کے لیے غیر معمولی معاوضہ ادا کرنے کے لیے مجبور کیا تھا ۔ یہ ایسے ملازمین تھے جنہیں کمپنی میں تشدد کرتے ہوئے پایا گیا اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقفہ وقفہ سے کمپنی کے کاروبار میں رکاوٹ پیدا کی جارہی ہے ۔ وزراء نے انہیں مزدوروں کو دوبارہ معمور کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا ۔۔