تلنگانہ سے متصلہ 14 مواضعات پر مہاراشٹرا کا دعویٰ

ہر گاؤں میں دو سرپنچ اور دو اسکولس ، رائے دہندوں کو دوہری شناخت

ناگپور 5 مئی (پی ٹی آئی) مہاراشٹرا کے مملکتی وزیرداخلہ رام شنڈے نے آج دعویٰ کیاکہ تلنگانہ سے متصلہ سرحد پر واقع تمام 14 ’متنازعہ دیہاتوں‘ کی بازیابی کیلئے ریاستی حکومت اپنی کوشش جاری رکھے گی کیونکہ حکومت مہاراشٹرا نے تلنگانہ کے اِن مواضعات پر اپنا ادعا برقرار رکھا ہے۔ رام شنڈے نے گزشتہ روز دو متاثرہ مواضعات پارم ڈولی اور مارازوڈا کا دورہ کرنے کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’’یہ مسئلہ زیرتصفیہ ہے اور متنازعہ مواضعات کا مقدمہ سپریم کورٹ میں زیردوران ہے۔ ہم اِس ضمن میں مرکزی وزیرداخلہ سے بات چیت کریں گے اور ریاستی حکومت اِن تمام 14 مواضعات کو مہاراشٹرا میں رکھنے کی کوشش کرے گی‘‘۔ (مہاراشٹرا کے نقشہ کے مطابق) یہ تمام 14 مواضعات ضلع چندراپور کے تعلقہ جیواکی میں واقع ہے اور یہ دونوں ریاستوں کی فہرست رائے دہندگان میں شامل ہیں، اس طرح اِن مواضعات کے عوام کو دوہری شناخت حاصل ہے اور وہ تلنگانہ اور مہاراشٹرا کے سیاسی موقف کے بشمول تمام بنیادی سہولتوں سے استفادہ کے مستحق بھی ہیں۔ یہ 14 مواضعات مہاراشٹرا اور تلنگانہ کے ساتھ ریونیو دیہاتوں کے تحت واقع ہیں جن کی مجموعی آبادی 3700 ہے۔ قبل ازیں سابق متحدہ ریاست آندھراپردیش اور اب نئی ریاست تلنگانہ نے اِن مواضعات پر اپنا دعویٰ پیش کیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ چند مواضعات میں دو مجالس مقامی اور دو سرپنچ ہیں ایک کا تعلق مہاراشٹرا سے ہے تو دوسرا تلنگانہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس طرح اراضیات ریکارڈس بھی دونوں ریاستوں میں موجود ہیں۔ علاوہ ازیں ہر گاؤں میں دو اسکولس ہیں، ایک کا ذریعہ تعلیم مراٹھی اور دوسرے کا تلگو ہے۔