حیدرآباد۔10نومبر ( سیاست نیوز / این ایس ایس ) تلنگانہ کے چیف منسٹر نے برقی بحران اور کسانوں کی خودکشی کے واقعات پر اپوزیشن کی سخت تنقیدوں کے درمیان مداخلت کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ ریاست تلنگانہ سنگین برقی بحران کا سامنا کررہی ہے ۔ چیف منسٹر نے ایوان کو یقین دلایا کہ اس مسئلہ پر ریاستی حکومت بہت جلد وہائٹ پیپر جاری کرے گی اور اس مسئلہ پر وزیر اعظم نریندر مودی سے نمائندگی کیلئے نئی دہلی روانہ ہونے والے وفد کی وہ ( کے سی آر) قیادت کریں گے ۔ انہوں نے تمام اپوزیشن ارکان پر زور دیا کہ وہ اس مسئلہ کی یکسوئی اور تلنگانہ کی ترقی کیلئے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر کام کریں۔ قبل ازیں برقی بحران کے مسئلہ پر ایوان میں اپوزیشن ارکان نے زبردست ہنگامہ آرائی کی ۔ بالخصوص چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے اس مسئلہ کیلئے آندھراپردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کو مورد الزام ٹہرائے جانے پر تلگودیشم ارکان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور چیف منسٹر کے خطاب کو روکنے کی کوشش کی ۔ ایک مرحلہ پر کے سی آر بھی اپنے غصہ پر قابو پانے میں ناکام ہوگئے اور جواب دینے کے دوران اپنے ہاتھ میں موجود کاغذات کو اپنے ہی ٹیبل پر پھینک دیا ۔ ایک مرحلہ پر انہوں نے اُمور مقننہ کے وزیر ٹی ہریش راؤ کو ہدایت کی کہ تلگودیشم ارکان دیاکر راؤ اور ریونت ریڈی کی ایوان سے معطلی کیلئے قرارداد پیش کی جائے ۔ کے سی آر نے برہمی کے ساتھ کہا کہ آج کا دن ایک سیاہ دن ہے کیونکہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے تلگودیشم رکن ریونت ریڈی تلنگانہ اسمبلی میں آندھراپردیش کا ایجنڈہ مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی کی غیر مؤثر بحث اور ہٹ دھرمی ریاست تلنگانہ کے ساتھ دھوکہ بازی اور غداری کے مترادف ہے ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے سخت برہمی کے ساتھ کہا کہ ’’ ہم بھکاری نہیں ہیں لیکن کسی چیز کی بھیک نہیں مانگ رہے ہیں بلکہ آندھراپردیش تنظیم جدید قانو کے تحت سری سیلم میں پیدا کی جانے والی برقی کے حصہ دار ہیں ‘‘ ۔ انہوں نے اپنے اس عہد کا اظہار کیا کہ آندھراپردیش میں ان کے ہم منصب این چندرا بابو نائیڈو کی طرف سے کی جانے والی رخنہ اندازیوں کے باوجود برقی کی پیداوار کیلئے سری سیلم سے پانی حاصل کیا جاتا رہے گا ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے برقی بحران پر خطاب کے دوران حکومت آندھراپردیش کو وقفہ وقفہ سے تنقید کا نشانہ بنایا ‘ جس پر تلگودیشم ارکان نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میںپہنچ گئے ۔ اسپیکر مدھو سدن چاری نے احتجاجی ارکان کو ایوان کے آداب و شائستگی برقرار رکھتے ہوئے اپنی نشستیں سنبھال لینے کی ہدایت کی لیکن ان کی اپیل کا کوئی اثر نہیں ہوا ۔ چنانچہ اسپیکر نے 10منٹ کیلئے اجلاس ملتوی کردیا ‘ تاہم جیسے ہی دوبارہ اجلاس شروع ہوا کے سی آر کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے پھر نعرہ بازی کا آغاز کردیا ۔ قائد اپوزیشن کے جانا ریڈی نے چیف منسٹر کو مشورہ دیا کہ وہ ہر مسئلہ کیلئے ماضی کی حکومتوں کو مورد الزام ٹہرانے کے بجائے صورتحال سے نمٹنے اپنی موجودہ حکومت کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات کا تذکرہ کریں جس پر کے سی آر نے کہا کہ اس بحران سے نمٹنے کیلئے ان کی حکومت تمام ضروری اقدامات کررہی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو کئی مرتبہ مکتوب روانہ کئے گئے ہیں جن کی نقولات ارکان میں تقسیم کی جائیں گی ‘ چھتیس گڑھ سے برقی خریدی جارہی ہے ۔ علاوہ ازیں بھوپال پلی اور راما گنڈم جیسے مختلف ذرائع سے آئندہ سال کے دوران 2000میگاواٹ برقی پیدا کی جائے گی اور آئندہ تین سال کے دوران نہ صرف ریاست میں درکار برقی پیدا کی جائے گی بلکہ فاضل بھی رہے گی ۔ کے سی آر نے کہا کہ برقی بحران کو حل کرنے کیلئے ریاستی ٹی آر ایس حکومت کے پاس جادو کی چھڑی نہیں ہے ۔چیف منسٹر تلنگانہ نے ایوان میں ایک قرار پڑھا جس میں مرکز سے درخواست کی گئی تھی کہ تلنگانہ کے پراجکٹس کو ان کے حصہ کے مطابق 53.89 فیصد برقی کی فراہمی کیلئے آندھراپردیش کو ہدایت کی جائے ۔ یہ قرار ایوان میں متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ۔