اقتدار سنبھالنے والی جماعت پر دباؤ ڈالنے کا اعلان : ڈی پی ریڈی
حیدرآباد۔2مارچ(سیاست نیوز) صدر تلنگانہ ڈیولپمنٹ فورم وٹی جے اے سی اسٹیرنگ کمیٹی رکن مسٹر ڈی پی ریڈی نے علیحدہ ریاست تلنگانہ میںمسلمانوں کو تمام شعبہ حیات میںبارہ فیصدتحفظات فراہم کی مکمل تائیدوحمایت کا اعلان کیا اور کہاکہ جے اے سی ہویا ٹی ڈی ایف مجوزہ ریاست تلنگانہ میں برسراقتدار آنے والی سیاسی جماعت پر مسلمانوں کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کا دبائو ڈالے گا۔متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے قیام سے قبل کے حالات بیان کرتے ہوئے انہو ںنے کہاکہ تعلیمی اور معاشی طور پر مستحکم علاقہ تلنگانہ کے مسلمانوں کو منظم انداز میں ہراساں وپریشان کیا گیا اور پچھلے ساٹھ سالوں میںدیگر پسماندہ طبقات سے بھی برا حال علاقہ تلنگانہ کے مسلمانوں کا کردیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ زبان کی بنیاد پر مسلمانو ں کو ملازمت سے محروم اور فرقہ وارانہ منافرت کے ذریعہ مسلمانوں کی معیشت کو ختم کرنے میںآندھرائی قائدین اور سرمائے داروں نے اہم رول ادا کیا ۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ تحریک کی شروعات حق تلفی اور ناانصافیوں کے خاتمہ کے لئے ہی ہوئی تھی اور اب جبکہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل عمل میںآرہی ہے تو تحریک کے مقاصد کی تکمیل اور تلنگانہ میںپسماندگی کے شکار تمام طبقات کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانے کے لئے تلنگانہ میں مسلمانوں کے ساتھ ہوئی ناانصافیوں کا خاتمہ ضروری ہے ۔مسٹر ڈی پی ریڈی نے کہاکہ علیحدہ تلنگانہ ریاست میں مسلمانوں کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے نہ صرف 12فیصد تحفظات فراہم کئے جائیںبلکہ مسلم سب پلان کے ذریعہ مسلمانوںکی ترقی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے علاقہ تلنگانہ کی ترقی کو مسلم حکمرانوں کی مرہون منت قراردیتے ہوئے کہاکہ 1937میں ریاست حیدرآبادکا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ریاستوں میں تھا ۔ انہوں نے آصف جاہی حکمرانوں بالخصوص آصف جاہ کے کارناموں کو ناقابلِ فراموش قراردیتے ہوئے کہاکہ ہندوستان میںسکیولرازم کی اگر کسی نے مثال قائم کی ہے تو ان میں سب سے پہلا نام آصف جاہ سابع کا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آصف جاہی دور حکومت نے تلنگانہ کے کسی بھی مذہب اور طبقہ کے ساتھ تعصب نہیں برتا باوجود اسکے متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے قیام سے لیکر متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے آخری اسمبلی اجلاس تک آندھرائی قائدین نے آصف جاہ سابع کے خلاف زہر افشانی کے ذریعہ تلنگانہ کی نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کوشش کی ہے ۔ نظام ہشتم کے متعلق اے پی اسمبلی کے آخری اجلاس میںآندھرائی قائدین کی زہر افشانی کو قابلِ افسوس قراردیتے ہوئے انہو ںنے کہاکہ آصف جاہ سابع کی تعمیر کردہ عمارت میں بیٹھ کر تلنگانہ میںسکیولرا زم کے علمبردار کی توہین آصف جاہ ہشتم سے آندھرائیوں کے تعصب کی واضح دلیل ہے۔انہوں نے تلنگانہ میںبرسراقتدارآنے والی حکومت کو تعلیمی نصاب میںآصف جاہ ہشتم کی تاریخ کو شامل کرنے کا ذمہ دار ٹھرایا اور کہاکہ تلنگانہ کی نوجوان نسل میں آصف جاہ سابع کے متعلق پائی جانے والی بدگمانیوں کو تعلیمی نصاب کے ذریعہ نہ صرف دورکیا جاسکتا ہے بلکہ تلنگانہ سے فرقہ پرستی کے خاتمہ میںبھی یہ عمل موثر ثابت ہوگا۔