ٹی آر ایس حکومت کے بڑے وعدے، عمل ندارد، طلبہ اور اولیائے طلبہ کا احتجاج
حیدرآباد ۔ 5 جولائی (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں ٹی آر ایس زیرقیادت حکومت تلنگانہ ایک طرف کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی فراہمی کا بارہا اعلان کررہی ہے تو دوسری طرف حکومت کے ان اعلانات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے خانگی اسکول انتظامیہ کی جانب سے مفت تعلیم تو بہت دور کی بات ہے اور نئے تعلیمی سال سے مدارس کا آغاز ہونے کے ساتھ ہی طلباء کی فیسوں میں من مانی اضافہ کیا ہے، جس کے نتیجہ میں اولیائے طلباء میں نہ صرف زبردست تشویش پائی جارہی ہے بلکہ سخت احتجاج بھی کیا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میں مختلف مقامات سے خانگی اسکول انتظامیوں کی جانب سے اندھادھند فیس رقم میں اضافہ کے خلاف اولیائے طلباء کی جانب سے مدارس کے روبر بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں بالخصوص دلسکھ نگر اور ونستھلی پورم میں واقع بعض نامور خانگی اسکولوں کے روبرو طلباء کے سرپرستوں کی کثیر تعداد نے سخت احتجاج کرتے ہوئے اسکول انتظامیوں کے خلاف زبردست نعرہ بازی کی لیکن بتایا جاتا ہیکہ اسکول انتظامیوں کا طلباء کے سرپرستوں کے ساتھ انتہائی معاندانہ رویہ رہا اور کوئی بات سننے کے موقف میں نہ رہتے ہوئے احتجاج کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے بعض اسکول انتظامیوں کی جانب سے طلباء کے سرپرستوں کے ساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کرنے کی شکایات بھی وصول ہوئی ہیں۔ طلباء کے سرپرستوں کا یہ کہنا کہ اسکول انتظامیوں کی جانب سے فیس میں اندھادھند اضافہ کے سلسلہ میں قبل از وقت کوئی نوٹس بھی نہیں دی جس کے نتیجہ میں طلباء کے سرپرست فیسیس میں اضافہ سے لاعلم رہے لیکن اسکول انتظامیوں کی جانب سے فیس ادائیگی کے بار بار کئے جانے والے مطالبہ پر طلباء کے سرپرستوں کو فیس رقم میں اضافہ کی اطلاع موصول ہوئی۔ احتجاجی اولیائے طلباء نے صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی و چیف منسٹر ریاست تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ پر زور دیا کہ وہ خانگی اسکول انتظامیوں کی سرزنش کریں اور فیس کے ڈھانچہ میں یکسانیت پیدا کرنے اور خانگی اسکولوں میں غریب طلباء کی تعلیم کو آسان بنانے کیلئے مؤثر و مثبت اقدامات کریں تاکہ اولیائے طلباء پر زائد مالی بوجھ عائد نہ ہوسکے۔ علاوہ ازیں حکومت کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے اسکول انتظامیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ سے پرزور مطالبہ کیا بصورت دیگر نہ صرف طلباء بھی بلکہ ان کے والدین بھی بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔