سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں بہتر مظاہرہ، صدرنشین ایس بی آئی رجنیش کمار کا عہدیداروں سے خطاب
حیدرآباد۔24اگسٹ (سیاست نیوز) اسٹیٹ بینک آف انڈیا ملک کے معاشی نظام کا اٹوٹ حصہ ہے اور اپنے قیام سے ہی ایس بی آئی ملک کے دیہی علاقوں میں معاشی بہتری کی سمت کام کر رہا ہے لیکن اب اسٹیٹ بینک آف انڈیا ملک بھر میں ہر جگہ پہنچ چکا ہے اور اس کی شاخیں ہر طبقہ اور سطح پر عوام کی خدمت انجام دے رہی ہیں۔ مسٹر رجنیش کمار صدرنشین اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اپنے دورۂ شہر حیدرآباد کے دوران مختلف پروگراموں میں شرکت کے دوران بینک ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے تلنگانہ سرکل میں بینک کی کارکردگی کو اطمینان بخش قرار دیا اور کہا کہ تلنگانہ میں اسٹیٹ بینک کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلٹی کی ادائیگی میں بھی بہتر مظاہرہ کر رہا ہے۔ مسٹر رجنیش کمار نے کہا کہ بینک کاری نظام کے عصری طریقہ کار کو اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی جانب سے اختیار کیا جا رہاہے اور قدیم طریقہ کارمیں تبدیلی لائی جا رہی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔اس پروگرام کے دوران انہوں نے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد‘ تلنگانہ ویدیا ودھانا پریشد‘ محکمہ صنعت و کامرس کے عہدیداروں کی موجودگی میں سی ایس آر فنڈس کے علاوہ پردھان منتری مدراقرض اسکیم ‘ قبائیلی بہبود اور سیلف ہیلپ گروپ کے استفادہ کنندگان کے چیکس تقسیم کئے ۔ پروگرام کے دوران مسٹر جیش رنجن‘ محترمہ پوسمی باسو‘ محترمہ شروتی اوجھا ‘ ڈاکٹر سیوا پرساد کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ مسٹر رجنیش کمار صدرنشین ایس بی آئی نے کہا کہ پردھان منتری مدرا یوجنا کو فقیدالمثال اسکیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال ملازمت کی تلاش میں نکلنے والے لاکھوں نوجوان اس اسکیم سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے کاروبار کی شروعات کررہے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے ایس بی آئی کے تعاون و اشتراک سے تعمیر کئے جانے والے بیت الخلاء کے فنڈس کے حصہ کا چیک حوالہ کیا علاوہ ازیں کنگ کوٹھی دواخانہ میں تعمیر کئے جانے والے بیت الخلاء کے چیک‘ سیلف ہیلپ گروپ‘ قبائیلی بہبود اور مدرا کے چیکس حوالہ کئے ۔ قبل ازیں انہوں نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے دفتر واقع کنگ کوٹھی میں شجرکاری مہم میں حصہ لیتے ہوئے پودا لگایا۔ مسٹر رجنیش کمار نے پروگرام کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ ایس بی آئی کو جاریہ مالی سال کے اختتام پر 10 ہزار کروڑ کے منافع کی توقع ہے ۔انہوں نے دوسرے سہ ماہی کے دوران پیش کئے گئے خسارہ کو عارضی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلے سہ ماہ کے دوران قرض نادہندوں کی جانب سے پیدا کردہ صورتحال اور قرضہ جات کی عدم وصولی کے سبب دوسرے سہ ماہ میں خسارہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ بینک کو امید ہے کہ تیسرے سہ ماہ کی رپورٹ جو کہ ماہ ستمبر میں جاری کی جائے گی اس رپورٹ میں اس خسارہ کی پابجائی ممکن بنا لی جائے گی اور آخری سہ ماہ کے دوران منافع ریکارڈ کئے جانے کی توقع ہے۔مسٹر رجنیش کمار نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے اے ٹی ایم جنہیں عصری بنانا ہے اس کا عمل جاری ہے اور ایس بی آئی کی جانب سے نئے سافٹ وئیر اور نئی نوٹوں کے کیسیٹ کے ساتھ اے ٹی ایم کو ہم آہنگ کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ عرصہ میں کارپوریٹ قرضوں کی اجرائی کے عمل میں مزید بہتری پیدا ہوئی ہے اور سال گذشتہ کی بہ نسبت اس مرتبہ کار‘موٹر سیکل‘ مکان اوردیگر کے لئے کافی صارفین قرض حاصل کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اپریل تا جو ن کے سہ ماہی کے دوران 4ہزار230 کروڑ کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا لیکن مالی سال کے اختتام پر بینک نے 10 ہزار کروڑ کے منافع کا نشانہ مقرر کیا ہے۔