حکومت کی نئی صنعتی پالیسی سے کئی بڑی کمپنیوں کے قیام کی راہ ہموار، کڈیم سری ہری کا خطاب
حیدرآباد۔/4اکٹوبر، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری نے کہا کہ تلنگانہ خوشحال ریاست اور شہر حیدرآباد گلوبل سٹی کے طرز پر ترقی کررہا ہے۔ نوٹ بندی کے توقع کے مطابق نتائج برآمد نہیں ہوئے ، جی ایس ٹی پر مزید عوامی شعور بیداری کو ضروری قرار دیا۔ آج انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی سکریٹریز آف انڈین گولڈن جوبلی تقاریب حیدرآباد چیاپٹر میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کی جانب سے نئی صنعتی پالیسی متعارف کرانے اور ٹی ایس آئی پالیسی سے متاثر ہوکر بڑی بڑی کمپنیاں اور کارپوریٹ ادارے تلنگانہ میں اپنے دفاتر اور کمپنیاں قائم کرنے میںدلچسپی دکھارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی صنعتی پالیسی کو ملک بھر میں سراہا جارہا ہے۔ مختصر عرصہ میں تلنگانہ ایک خوشحال ریاست اور حیدرآباد گلوبل سٹی کے طرز پر ترقی کررہا ہے۔ تلنگانہ اور حیدرآباد میں بڑے پیمانے کی سرمایہ کاری ہورہی ہے جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہورہے ہیں۔ کڈیم سری ہری نے کہا کہ حیدرآباد میں جتنی کمپنیاں ہیں اتنی کمپنیوں کے سکریٹریز کی ضرورت ہے اس کی نشاندہی کرنا انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی سکریٹریز آف انڈیا پر ذمہ داری عائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی کمپنیاں کارپوریٹ سماجی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہے۔ اگر اس پر صحیح طریقہ سے عمل آوری ہوتی ہے تو تلنگانہ کی ترقی میں تیز رفتار اضافہ ہوگا۔ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی سکریٹریز کو مشورہ دیا کہ کمپنیوں میں سماجی ذمہ داریوں کا احساس اُجاگر کرنے کیلئے قانون میں ترمیم کیلئے حکومت کو تجاویز پیش کرنے کا مشورہ دیا۔ کمپنی سکریٹریز کو تیار کرنے کیلئے بہت جلد ہائر ایجوکیشنل کونسل اور انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی سکریٹریز کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے سے اتفاق کیا۔ اس شعبہ میں ڈپلوما کورس متعارف کرانے سے چھوٹی چھوٹی کمپنیوں میں سکریٹریز کے لئے ملازمتوں کے مواقع دستیاب ہونے کی امید کا اظہار کیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ کئی ایسے کورسیس ہیں جن کی مارکٹ میں ڈیمانڈ نہیں ہے، نئے کورسیس ڈیزائن کرنے کیلئے انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی سکریٹریز کو حکومت سے تعاون کرنے کا مشورہ دیا۔ کڈیم سری ہری نے کہا کہ مرکز کی جانب سے کی گئی نوٹ بندی سے توقع کے مطابق نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ انہوں نے جی ایس ٹی کے معاملہ میں بھی شعور بیداری نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کرنے پر زور دیا۔