آندھرا پردیش اے سی بی چندر شیکھر راؤ کو گرفتار کرسکتی ہے: وائی رام کرشنوڈو
حیدرآباد /16 جون (سیاست نیوز) آندھرا پردیش کے ریاستی وزیر فینانس وائی رام کرشنوڈو نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کو نوٹس دینے کا تلنگانہ حکومت اور اے سی بی کو کوئی اختیار نہیں ہے، جب کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کو گرفتار کرنے آندھرا پردیش اے سی بی کو مکمل اختیار ہے۔ آج انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے خلاف آندھرا پردیش کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں 87 مقدمات درج ہوئے ہیں اور ان مقدمات کے تحت کے سی آر کے خلاف نوٹسیں جاری کی جائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ حیدرآباد دس سال تک دونوں ریاستوں کا مشترکہ صدر مقام ہے، تقسیم ریاست بل کے سیکشن 8 کے مطابق حیدرآباد کا لاء اینڈ آرڈر گورنر کے ہاتھ میں ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے چندرا بابو نائیڈو کے علاوہ آندھرا پردیش کی 120 شخصیتوں کے ٹیلیفونس ٹیپ کئے ہیں، جس کی شکایت ثبوت کے ساتھ آندھرا پردیش حکومت نے مرکز سے کی ہے، تاہم جو آواز ریکارڈ کی گئی ہے وہ چندرا بابو نائیڈو کی نہیں ہے اور اگر یہ آواز صحیح ہے تو اس بات کا ثبوت مل جاتا ہے کہ تلنگانہ حکومت نے غیر قانونی طورپر مسٹر نائیڈو کا ٹیلیفون ٹیپ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کی پولیس کے سی آر کے خلاف درج کئے گئے مقدمات کا جائزہ لے کر تحقیقات کرے گی اور ضرورت پڑنے پر چیف منسٹر تلنگانہ کے خلاف نوٹس بھی جاری کی جائے گی۔ انھوں نے ادعا کیا کہ تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت مسابقت کے معاملے میں آندھرا پردیش حکومت کا سامنا کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ کے سی آر متنازعہ بیانات جاری کرتے ہوئے تلنگانہ عوام کو گمراہ اور آندھرا کے عوام کو مشتعل کر رہے ہیں، لیکن ان حربوں سے تلگودیشم ڈرنے یا گھبرانے والی نہیں ہے۔