حیدرآباد مشترکہ دارالحکومت ہونے کا احساس باقی نہیں رہا ۔ گورنر سے آندھرا وزرا کی شکایت
حیدرآباد 13 جون ( پی ٹی آئی ) آندھرا پردیش کے کئی وزرا نے آج گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کی اور ان سے جانب سے مشترکہ دارالحکومت حیدرآباد میں تلنگانہ حکومت کی بالادستی کی کوششوں سے متعلق ان کی شکایت کی ۔ آندھرا پردیش کے وزیر برائے فروغ انسانی وسائل جی سرینواس راؤ نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے گورنر سے ملاقات کرتے ہوئے گذشتہ چند کے دوران پیش آئی تبدیلیوں سے انہیں واقف کروایا ہے ۔ گذشتہ ایک سال میں ریاست کی تقسیم کے بعد سے حالانکہ حیدرآباد مشترکہ دارالحکومت ہے لیکن تلنگانہ حکومت یہاں آندھرا پردیش حکومت کے ساتھ ماتحت حکومت جیسا رویہ اختیار کئے ہوئے ہے اور یہ احساس ہونے نہیں دیا جا رہا ہے کہ حیدرآباد مشترکہ دارالحکومت ہے ۔ وہ آج رات دونوں ریاستوں کے مشترکہ گورنر سے ملاقات کے بعد اظہار خیال کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تفصیلی طور پر گورنر کو واقف کروایا ہے کہ حکومت تلنگانہ کس طرح ہمارے عہدیداروں اور اداروں کے ساتھ برتاؤ رکھے ہوئے ہے ۔ وزرا نے گورنر سے کہا کہ اہم عمارتوں ‘ اہم تنصیبات ‘ شہریوں کے تحفظ و سلامتی اور ان کی آزادی سے متعلق ذمہ داری اور اختیارات ان ( گورنر ) کے تفویض ہیں۔ جیسا کہ تنظیم جدید آندھرا پردیش قانون میں صراحت کردی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر موصوف تلنگانہ کابینہ سے مشاورت کرسکتے ہیں لیکن قطعی اختیارات واقعتا گورنر کے پاس ہی ہیں۔ انہیں اس سلسلہ میں مشیر بھی فراہم کئے گئے ہیں۔ ان مشیروں کو ان امور کے تعلق سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے لیکن اس پر عمل نہیں ہو رہا ہے ۔ آندھرا پردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر کے ای کرشنا مورتی نے کہا کہ انہوں نے گورنر سے شکایت کی کہ آندھرا پردیش کے وزرا کے خلاف غیر شائستہ زبان استعمال کی جا رہی ہے اور خود چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ بھی ایسی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ تلگودیشم اور ٹی آر ایس آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں برسر اقتدار جماعتیں ہیں اور ان دونوں کے مابین نوٹ برائے ووٹ تنازعہ کے بعد سے زبردست لفظی جنگ چھڑ گئی ہے ۔