حیدرآباد /17 جون (سیاست نیوز) چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کو نوٹس دینے تلنگانہ حکومت اور اے سی بی کو مجاز نہیں۔ ان خیالات کا اظہار آندھرا پردیش کے وزیر اچم نائیڈو نے کیا۔ آج آندھرا پردیش سکریٹریٹ میں کابینہ کا 6 گھنٹوں تک اجلاس منعقد ہوا، جس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اچم نائیڈو نے کہا کہ انھوں نے کل چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو کا ٹیلیفون ٹیپ نہ کرنے کا تحریری طورپر اقرار کا مطالبہ کرتے ہوئے 24 گھنٹے کی مہلت دی تھی، تاہم چیف منسٹر تلنگانہ، ریاستی وزیر داخلہ یا پولیس عہدہ داروں نے اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، جس سے ظاہر ہوگیا کہ مشترکہ دارالحکومت حیدرآباد میں تلنگانہ حکومت نے چندرا بابو نائیڈو کا ٹیلیفون ٹیپ کیا ہے، جس کا ثبوت ہمارے پاس موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں چیف منسٹر تلنگانہ کے خلاف 88 مقدمات درج کئے گئے ہیں اور ان تمام مقدمات کو سی آئی ڈی کے حوالے کیا گیا اور اس کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسی چیف منسٹر تلنگانہ اور دیگر کے خلاف نوٹس جاری کرنے کے علاوہ قانونی کارروائی کرے گی۔ انھوں نے میڈیا میں شائع خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ آندھرا پردیش حکومت نے حیدرآباد سے اپنے پولیس عملہ کو دست بردار نہیں کیا، بلکہ حیدرآباد میں آندھرا پردیش پولیس کے 45 بٹالین خدمات انجام دے رہے ہیں، جن کی تنخواہیں حکومت آندھرا پردیش ادا کر رہی ہے اور ضرورت پڑنے پر ہم حیدرآباد کے مختلف مقامات پولیس اسٹیشنس بھی قائم کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ قانون نے ہمارے لئے گنجائش فراہم کی ہے، جس سے ہم پوری طرح استفادہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ تحریری اقرار کے چیلنج کے بعد تلنگانہ حکومت میں افرا تفری پیدا ہو گئی ہے، لہذا تحقیقاتی ایجنسیوں کو ثبوت وغیرہ پوشیدہ رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپنے کھودے ہوئے گڑھے میں گرنے کے بعد تلنگانہ حکومت عوام میں غلط فہمی پیدا کرنا چاہتی ہے۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن کے علم میں لائے بغیر تلگودیشم رکن اسمبلی کو گرفتار کرکے ان کے خلاف غلط مقدمہ درج کیا گیا اور الیکشن کمیشن کی جانب سے تحقیقات کرانے کی ہدایت کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر 15 دن بعد الیکشن کمیشن کی ہدایت وصول ہوتی ہے تو ریونت ریڈی کے خلاف قائم کردہ مقدمہ غلط ثابت ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت انتقام کی آگ میں سلگ کر غلطی پر غلطی کرتی جا رہی ہے، جب کہ چیف منسٹر آندھرا پردیش نے ٹی آر ایس کے نامزد رکن اسمبلی اسٹیفن کو کبھی ٹیلیفون نہیں کیا اور جو آواز ریکارڈ کی گئی ہے، وہ مسٹر نائیڈو کی آواز نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ کی اے سی بی نے آواز کی ریکارڈنگ میڈیا کو جاری کرنے کی تردید کی ہے، لہذا ہم کو ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جب کہ چیف منسٹر تلنگانہ نے چندرا بابو نائیڈو کا فون ٹیپ کرکے آندھرا پردیش عوام کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سیکشن 8 کے تعلق سے چیف منسٹر اور ٹی آر ایس کے قائدین عوام کو گمراہ کر رہے ہیں، اگر یہ سیکشن ناقابل قبول ہے تو آندھرا پردیش کی تقسیم نہیں ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے پر گورنر اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے مرکز سے رہنمایانہ خطوط جاری نہ ہونے کا دعویٰ کرکے تلنگانہ حکومت کے غلط اقدام کی تائید اور آندھرا پردیش کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہے ہیں۔ اسی دوران ریاستی وزیر پی رگھوناتھ ریڈی نے کہا کہ 22 اکتوبر کو آندھرا پردیش کی دارالحکومت کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ اس تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ جاپان اور سنگاپور کے وزرائے اعظم کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ وجے واڑہ کے لئے میٹرو ٹرین کی منظوری دی گئی ہے، اس طرح تین سال میں یہ پراجکٹ مکمل کرلیا جائے گا۔