حیدرآباد /26 ستمبر (سیاست نیوز) ڈپٹی فلور لیڈر کونسل محمد علی شبیر نے کہا کہ حکومت برقی بحران سے نمٹنے میں ناکام ہو گئی، جس کی وجہ سے کسان خودکشی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ آج سی ایل پی آفس اسمبلی میں پریس کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کے پاس برقی کی کوئی پالیسی نہیں ہے اور نہ ہی بحران سے نمٹنے کے لئے کوئی حکمت عملی تیار کی گئی ہے، جس کی وجہ سے تلنگانہ ریاست میں بے تحاشہ کٹوتی کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ برقی کٹوتی کا اثر تمام شعبوں پر پڑ رہا ہے، جب کہ سب سے زیادہ کسان متاثر ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں صنعتیں، آئی ٹی سیکٹرس، گھریلو اور کمرشیل سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ وہ بحیثیت سابق وزیر برقی یہ کہنے کے موقف میں ہیں کہ جاریہ برقی بحران حکومت کی ناتجربہ کاری، کاہلی اور غفلت کا نتیجہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسانوں کو برابر 4 گھنٹے بھی برقی نہیں فراہم کی جا رہی ہے۔ دیہی علاقوں میں 12 گھنٹے، منڈل، میونسپل ہیڈ کوارٹرس، اور ٹاؤنس میں 8 گھنٹے، جب کہ شہر حیدرآباد میں 4 تا 5 گھنٹے برقی کٹوتی کی جا رہی ہے۔ انھوں نے چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ سے وضاحت طلب کی کہ برقی بحران سے نمٹنے کے لئے حکومت کیا اقدامات کر رہی ہے؟۔ انھوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ بحران پر قابو پانے کے لئے ضروری کارروائی کرے
اور کوئلہ کی پیداوار میں اضافہ اور دیگر ریاستوں سے برقی خریدنے کے لئے ریلائنس کے علاوہ بڑی کمپنیوں سے تبادلہ خیال کرے۔انھوں نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں پہلے سے اقدامات کرتے ہوئے مرکز سے ریاست کو 200 تا 800 میگاواٹ زائد برقی حاصل کی جاتی تھی، تاہم ٹی آر ایس حکومت کو چاہئے کہ جامع پلان کے تحت 4000 میگاواٹ برقی پلانٹ کے لئے عملی اقدامات کرے، جس کی منظوری یو پی اے حکومت نے تقسیم ریاست میں دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ برقی بحران پر قابو پانے کی بجائے چیف منسٹر تلنگانہ بیان بازی پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ مسٹر محمد علی شبیر نے ریاستی وزیر فینانس ای راجندر کی جانب سے لگائے گئے الزام کہ ’’کانگریس دور حکومت میں زیادہ کسانوں نے خودکشی کی ہے‘‘ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے حقائق کا جائزہ لیں اور اس کے بعد اپنا منہ کھولیں۔ انھوں نے کہا کہ تلگودیشم دور حکومت میں سب سے زیادہ مسائل پیدا ہوئے، جب کہ کانگریس حکومت نے یکم جون 2004ء کو جی او ایم ایس 421 جاری کرتے ہوئے سارے مسائل دور کردیئے۔ علاوہ ازیں حکومت نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے کر کسانوں کی خودکشی پر رپورٹ طلب کرکے خودکشی کرنے والے کسانوں کے ارکان خاندان کو فی کس ایک لاکھ روپئے ایکس گریشیا فراہم کیا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے قرضہ جات معاف کرنے کے علاوہ کسانوں کے بچوں کو سوشیل ویلفیر ہاسٹلس میں تعلیم کی سہولت فراہم کی اور ان کے لئے گھروں کی منظوری دی۔ انھوں نے ریاستی وزیر فینانس سے استفسار کیا کہ ریاست میں جی او 421 پر عمل آوری ہو رہی ہے یا نہیں؟ اس کی وضاحت کریں۔