تلنگانہ بل کی ’’پیشکشی‘‘پرلوک سبھا میںمرچ کا اسپرے،پارلیمانی تاریخ ’’داغدار‘‘

آندھرا پردیش کی تقسیم کے مخالف اور حامی ارکان کے درمیان گھونسے بازی۔بیچ بچاؤ کیلئے راج ببر ،اظہر الدین کی کوششیں۔نظم و ضبط شکنی پر 16 ارکان بقیہ سیشن کیلئے معطل
نئی دہلی 13 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کی پارلیمانی تاریخ میں نئی پستی کے مشاہدہ میں آج لوک سبھا میں مرچ کے اسپرے کا استعمال ہوا جس کے نتیجہ میں تین ایم پیز کو دواخانہ میں شریک کرنا پڑا جبکہ یہ سب ایوان میں تلنگانہ بل متعارف کرانے پر افراتفری کے سبب پیش آیا جس کے بعد آندھرا پردیش کے 16 ایم پیز معطل کردیئے گئے ۔ اسپیکر لوک سبھا میرا کمار نے ان واقعات پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک اور پارلیمنٹ کو شرمندگی ہوئی اور یہ ایک ’’داغ‘‘ کی مانند ہے۔ ایوان میں عدیم النظیر شور و غل پھوٹ پڑا جب خارج کانگریس رکن ایل راجگوپال جو صنعتکار اور آندھرا پردیش کی تقسیم کے مخالف ہیں، انہوں نے کہیں سے ایک ڈبہ نکالتے ہوئے اس میں سے مرچ پاؤڈر کا اسپرے کردیا۔ اس کی وجہ سے دم گھٹنے، آنکھیں جلنے اور شدید کھانسی ہونے کی شکایت پر تین ایم پیز ونئے کمار پانڈے، پونم پربھاکر اور بلرام نائی کو علاج کیلئے قریبی گورنمنٹ رام منوہر لوہیا ہاسپٹل لیجایا گیا۔ انہیں بعد میں ڈسچارج کردیا گیا۔ کئی دیگر ایم پیز بھی نم آنکھوں کے ساتھ ایوان سے باہر آتے دیکھے گئے اور انہیں گھٹن محسوس ہورہی تھی۔ ایمبولنس گاڑیاں فوری حرکت میں لائی گئیں۔ ایک اور مخالف تلنگانہ رکن وینو گوپال ریڈی (ٹی ڈی پی) نے ہاؤس سکریٹری جنرل کا مائیک توڑ دیا اور ایوان کے وسط میں ایک کمپیوٹر اسکرین کو بھی نقصان پہنچایا گیا جبکہ تقسیم کے حامی اور مخالف ارکان اُس وقت ایک دوسرے سے گُتھم گُتھا ہوگئے جب وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے آندھرا پردیش کی تنظیم جدید کا بل متعارف کرانے اُٹھ کھڑے ہوئے۔ دوپہر میں ایوان کی کارروائی کے دوران ٹی ڈی پی رکن کے نارائن راؤ کوئی قلبی مسئلہ کی وجہ سے گر پڑے اور انہیں فوری آر ایم ایل ہاسپٹل سے رجوع کیا گیا۔

راجیہ سبھا میں بھی گڑ بڑ کے مناظر دیکھنے میں آئے جہاں ارکان تلنگانہ ریاست کے مسئلہ پر احتجاج کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور ایک ٹی ڈی پی رکن نے کرسی صدارت کا مائیک چھین لینے کی کوشش کی۔ اس مسئلہ پر افرا تفری میں ٹی ڈی پی ایم پی سی ایم رمیش نے پوڈیم سے مائیک اُکھاڑ دینے کی کوشش کی، جس پر کرسی صدارت نے ایوان کو دوپہر تک اور آخر کار دن بھر کیلئے دوشنبہ تک ملتوی کردیا۔ تلنگانہ کی تشکیل کے خلاف احتجاج کرنے والے سیما آندھرا ایم پیز نے بل کی پیشکشی کو روکنا چاہا جس کے تعلق سے وزیر داخلہ شنڈے نے بعدازاں ادعا کیا کہ یہ بل پیش کیا جاچکا ہے لیکن بی جے پی اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے اس سے عدم اتفاق کیا ہے۔ لوک سبھا کا وسطی حصہ میدان جنگ کا منظر پیش کررہا تھا جہاں سیما آندھرا کے ارکان اور دیگر بشمول راج ببر، اظہر الدین، لعل سنگھ (تمام کانگریس) اور ساؤگتا رائے (ٹی ایم سی) کے درمیان مکوں کا تبادلہ ہونے لگا، جو ایوان میں خلل اندازیوں کو روکنے کے خواہاں تھے۔ دوپہر میں میرا کمار نے سخت کارروائی کرتے ہوئے 16 ایم پیز جو آندھرا پردیش کی تقسیم کے مخالف ہیں، بقیہ سیشن کے لئے معطل کردیئے۔ میرا کمار نے 18 ارکان کے نام لئے جنہیں ایوان سے چلے جانے کیلئے کہا گیا۔ بعد میں لوک سبھا سکریٹریٹ نے ایک سرکولر جاری کیا جس میں سریش کمار شیٹکر (موافق تلنگانہ) اور کے باپی راجو (سیما آندھرا) کے نام حذف کردیئے گئے۔ معطل ارکان ایوان، داخلی گوشہ اور گیلیریوں میں داخل نہیں ہوسکتے ہیں۔ وہ معطلی کے دوران 20 فبروری تک جو 15 ویں لوک سبھا کا دوسرا آخری روز ہے، پارلیمانی کمیٹیوں کے اجلاسوں میں حصہ نہیں لے سکتے اور ان کمیٹیوں میں ووٹ بھی نہیں ڈال سکتے ہیں۔