تلنگانہ بل کی واپسی کی مہلت میں توسیع پر صدر کا آج فیصلہ متوقع

نئی دہلی۔/22جنوری، ( پی ٹی آئی) صدر جمہوریہ پرنب مکرجی آندھرا پردیش قانون ساز اسمبلی میں ریاست کی تقسیم سے متعلق تلنگانہ بل 2013 کے مسودہ پر بحث کے لئے مہلت میں مزید چار ہفتہ کی توسیع کیلئے ریاستی حکومت کی درخواست پر کل 24 جنوری کوفیصلہ کریں گے۔ صدر جمہوریہ نے قبل ازیں تلنگانہ بل پر بحث کے بعد انہیں واپس بھیجنے کی آخری تاریخ 23 جنوری تھی۔ حکومت آندھرا پردیش نے اس مہلت میں توسیع کے لئے اپنی درخواست مرکز سے رجوع کی تھی جس کو وزیر اعظم کے دفتر نے صدر جمہوریہ کے پاس بھیج دیا ہے۔ راشٹرپتی بھون کے ذرائع نے کہا کہ ریاستی حکومت کو چار ہفتوں کی مہلت دینے یا نہ دینے کے بارے میں صدر جمہوریہ کا فیصلہ متوقع ہے۔ ذرائع نے کہا کہ ریاستی حکومت نے مطلع کیا ہے کہ آندھرا پردیش تنظیم جدید بل 2013ء پر اسمبلی میں صرف چند دن ہی بحث کی جاسکی ہے اور کئی ارکان اسمبلی ہنوز بحث میں حصہ نہیں لے سکے ہیں۔ چنانچہ مقررہ مہلت میں توسیع درکار ہے۔ 23جنوری کو مقررہ مہلت میں توسیع کی صورت میں مرکزی حکومت کے پاس 5فبروری کو علی الحساب موازنہ کی منظوری کیلئے شروع ہونے والے پارلیمانی اجلاس میں تلنگانہ بل کو منظور کروانے کا انتہائی کم موقع حاصل ہوگا۔ صدر نے 12ڈسمبر کو اس بل کا مسودہ ریاستی مقننہ کے پاس بھیجا تھا اور اس پر بحث کے بعد واپس کرنے کیلئے 23جنوری تک وقت دیا تھا۔

تاہم ہنوز یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ مہلت میں توسیع کی درخواست پر صدر جمہوریہ کا فیصلہ کیا ہوگا اور مرکزی وزارتِ داخلہ کی سفارشات کیا ہوسکتی ہیں۔ ریاستوں کی تنظیم جدید سے متعلق مسودہ قانون پر بحث کی مہلت میں توسیع دینے کی ماضی میں کئی مثالیں دیکھی جاچکی ہیں۔ مدھیہ پردیش اسمبلی کو ماضی میں اسوقت کے صدر نے علحدہ ریاست چھتیس گڑھ کے قیام کیلئے مسودہ بل پر بحث اور منظوری کیلئے مہلت میں توسیع دی تھی۔لیکن ماہرین کی رائے ہے کہ اسمبلی کی جانب سے کوئی بھی فیصلہ کئے جانے کی صورت میں بھی پارلیمنٹ کسی نئی ریاست کے قیام کیلئے اپنی قانون سازی کے عمل پر پیشرفت کرسکتا ہے۔ مرکزی کابینہ نے 5ڈسمبر کو 10اضلاع پر مشتمل علحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کو منظوری دی تھی اور ملک کی 29ویں ریاست کے قیام کے بارے میں بلیو پرنٹ وضع کیا تھا جس کے مطابق نئی ریاست تلنگانہ دس اضلاع پر مشتمل ہوگی اور مابقی آندھرا پردیش 13 اضلاع پر مشتمل رہے گا اور زیادہ سے زیادہ دس سال تک حیدرآباد ان دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت رہے گا۔