حیدرآباد۔/4فروری، ( سیاست نیوز) علحدہ تلنگانہ مسئلہ پر نئی دہلی میں سرگرمیوں کے درمیان ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے آج وزیر اعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی اور کل سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ سیشن میں تلنگانہ بل کی منظوری کو یقینی بنانے کی درخواست کی۔ کے سی آر کے مطابق وزیر اعظم نے انہیں تیقن دیا ہے کہ مرکزی حکومت اس سیشن میں تلنگانہ بل کی منظوری کے عہد کی پابند ہے۔ پارلیمنٹ سیشن کے آغاز سے ایک دن قبل علحدہ ریاست کی تحریک کی قیادت کرنے والے چندر شیکھر راؤ کی وزیر اعظم سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے۔ مرکزی وزیر پارلیمانی اُمور کمل ناتھ اور اسپیکر لوک سبھا میرا کمار کے طلب کردہ کُل جماعتی اجلاس میں بھی تلنگانہ بل کے مسئلہ پر گرما گرم مباحث ہوچکے ہیں۔ اس پس منظر میں چندر شیکھر راؤ نے پارٹی ارکان اسمبلی و کونسل اور سینئر قائدین کے ساتھ وزیراعظم سے ملاقات کی اور یادداشت حوالے کی۔ کے سی آر نے بعدمیں میڈیا سے کہاکہ مرکزی حکومت تشکیل تلنگانہ کے عہد کی پابند ہے اور بہر صورت علحدہ ریاست تشکیل دی جائیگی۔ کے سی آر نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد انہیں یقین ہے کہ پارلیمنٹ سیشن میں ریاست کی تقسیم کا بل منظور کرلیا جائیگا۔
انہوں نے کہاکہ جس طرح انہوں نے حیدرآباد سے نکلتے وقت کہا تھا کہ وہ دہلی سے تلنگانہ ریاست میں واپس ہونگے، اسی طرح پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کے بعد وہ علحدہ ریاست میں واپس ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے انہیں تیقن دیا ہے کہ مرکزی حکومت تلنگانہ بل کی منظوری کیلئے ہر ممکن مساعی کررہی ہے اور تلنگانہ عوام کی دیرینہ خواہش کی تکمیل ہوگی۔ کے سی آر نے بل میں شامل بعض اُمور پر ترمیم کے سلسلہ میں تحریری طور پر وزیر اعظم کو واقف کرایا۔ وزیر اعظم نے تیقن دیا کہ بل میں مجوزہ ترمیم کے سلسلہ میں دی گئی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔40رکنی وفد کے ساتھ کے سی آر نے وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران بل میں شامل اُن اُمور کی وضاحت کی جن میں ترمیم ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بل کی منظوری سے تلنگانہ کو نقصان ہوسکتا ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ انہیں یقین ہوچکا ہے کہ دہلی سے تلنگانہ میں قدم رکھنے سے متعلق انکی بات درست ہوگی۔ ٹی آر ایس نے تلنگانہ بل میں 10ترامیم کی سفارش کی ہے۔ یادداشت میں کہا گیا ہے کہ ریاست کی تشکیل کے بعد تلنگانہ میں برقی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے لہذا طلب کو پورا کرنے این ٹی پی سی کی جانب سے تلنگانہ میں 4000میگاواٹ صلاحیت والے برقی پلانٹ قائم کیا جانا چاہیئے۔پارٹی نے کہا کہ حیدرآباد کی برقی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے شنکرپلی میں گیس پر مبنی 1400میگاواٹ کا برقی پلانٹ قائم کیا جانا چاہیئے اس کیلئے مرکزی حکومت وافر قدرتی گیس الاٹ کرے۔
انہوں نے دونوں ریاستوں کے درمیان علحدہ ہائیکورٹ کے قیام کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مشترکہ ہائیکورٹ سے مسائل کی یکسوئی نہیں ہوپائیگی۔ پارٹی نے تلنگانہ میں آئی آئی ایم اور آئی آئی ایم ایس برانچس کے قیام کا مطالبہ کیا۔ کہا گیا ہے کہ مسودہ بل پر اسمبلی اور کونسل میں ہوئے مباحث نے ریاست کو عملاً تقسیم کردیا ہے۔ پارٹی نے علحدہ اسمبلی، ہائی کورٹ کے علاوہ برقی، اعلیٰ تعلیم، سرکاری ملازمتوں اور دیگر شعبہ جات میں تلنگانہ کے ساتھ انصاف کیلئے تجاویز پیش کیں۔ اسی دوران چندر شیکھر راؤ نے مرکزی وزیر ڈاکٹر ایس جے پال ریڈی سے ملاقات کی اور پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے زور دیا کہ کابینہ میں ترمیمات کے ساتھ تلنگانہ بل کی منظوری کی راہ ہموار کریں اور پارلیمنٹ سیشن میں بل کی منظوری کو یقینی بنایا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ کے سی آر و جے پال ریڈی نے پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ ان قائدین نے فیصلہ کیا کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ایم پیز اور تلنگانہ حامی جماعتوں کے ارکان کو راضی کرنے کوشش کی جانی چاہیئے۔