تلنگانہ بل کی منظوری کیلئے مرکز پر دباؤ ڈالنے احتجاجی لائحہ عمل

حیدرآباد 26 ڈسمبر ( سیاست نیوز ) تلنگانہ پولیٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے جنوری سے علحدہ تلنگانہ ریاست کے حصول کیلئے ایجی ٹیشن میں شدت پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مرکز کی جانب سے علحدہ تلنگانہ کے حق میں مسودہ بل کی منظوری کے باوجود سیما آندھرا قائدین کی رکاوٹوں اور مرکز کے ٹال مٹول کے رویہ کو دیکھتے ہوئے جے اے سی نے ایجی ٹیشن کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے ۔

جے اے سی کو اس بات پر اعتراض ہے کہ مرکز نے جس مسودہ بل کو منظوری دی ہے اس میں کئی امور تلنگانہ کیلئے قابل قبول نہیں ہے اور موجودہ حالت میں بل کی منظوری سے تلنگانہ کے ساتھ مختلف شعبوں میں نا انصافی ہوگی ۔ جے اے سی کے صدر نشین کودنڈا رام کی قیادت میں منعقدہ اسٹیرنگ کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تلنگانہ بل کی منظوری کیلئے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے مرکز پر دباو بنانے کیلئے دوبارہ ایجی ٹیشن ضروری ہے ۔ احتجاجی پروگراموں کے تحت تلنگانہ کے دس اضلاع میں مواضعات کی سطح پر جلسے ،مظاہرے اور احتجاجی دھرنے منظم کئے جائیں گے ۔ کسی بھی پابندی کے بغیر مکمل تلنگانہ ریاست کے حصول کے مطالبہ کے ساتھ احتجاج کو مواضعات سے دلی کی سطح تک لیجانے کا فیصلہ کیا گیا ۔

جے اے سی قائدین نے حکمت عملی کے طور پر نئی دہلی کے دورہ کا منصوبہ بنایا ہے تا کہ تلنگانہ کی تائید کرنے والی مختلف قومی اور علاقائی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کی جائے ۔ نئی دہلی میں مختلف جماعتوں کی تائید کے حصول کی کوشش کی جائے گی ۔جے اے سی نے فیصلہ کیا کہ جس طرح دیگر ریاستوں کو مکمل اختیارات حاصل ہے اسی طرح تلنگانہ کو بھی مکمل اختیارات دیئے جائیں ۔ جے اے سی علحدہ تلنگانہ کے مطالبہ میں شدت پیدا کرنے کیلئے 6 جنوری کو اندرا پارک پر مہا دھرنا منعقد کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے جے اے سی نے ملاقات کیلئے وقت مانگا ہے ان سے ملاقات کے بعد جے اے سی کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں احتجاجی لائحہ عمل کو قطعیت دی جائے گی ۔ توقع ہے کہ 2 جنوری کو یہ اجلاس منعقد ہوگا ۔ جے اے سی قائدین صدر جمہوریہ سے مطالبہ کریں گے کہ ریاست کی تقسیم کے بعد مسودہ بل میں شامل فیصلہ کے مطابق 45 دن میں سیما آندھرا کیلئے علحدہ دارالحکومت کی نشاندہی کا کام مکمل کرلیا جائے ۔ جے اے سی کا کہنا ہے کہ دستور میں دو ریاستوں کیلئے مشترکہ دارالحکومت کی کوئی گنجائش نہیں ۔

مرکز نے 10 برسوں تک مشترکہ دارالحکومت کا فیصلہ کیا جبکہ جے اے سی صرف دو برس کیلئے حیدرآباد کو مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کے حق میں ہے ۔ تلنگانہ مسودہ بل میں شامل دیگر امور کے بارے میں ضروری ترمیمات کے سلسلہ میں بھی صدر جمہوریہ سے نمائندگی کی جائے گی ۔ حیدرآباد کے لاء اینڈ آرڈر کو گورنر کے تحت کئے جانے کے علاوہ دونوں ریاستوں کیلئے ایک ہائی کورٹ اور وسائل کی تقسیم کے سلسلہ میں بھی جے اے سی کو اعتراضات ہیں ۔ جے اے سی اپنے اعتراضات سے تحریری طور پر صدر جمہوریہ کو واقف کروائے گی۔