تلنگانہ بل پر بحث ، اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور ہاتھا پائی کے مناظر

حیدرآباد /10 جنوری ( پی ٹی آئی ) آندھراپردیش تنظیم جدید بل کے مسودہ پر ریاستی قانون ساز اسمبلی میں آج زبردست ہنگامہ آرائی اور ہاتھا پائی کے مناظر دیکھے گئے جب ٹی آر ایس ایک رکن کے ودیا ساگر راؤ بحث کے دوران انتہائی ناشائستہ انداز میں گورنمنٹ چیف وہپ درونم راجو سرینواس کی سمت برہمی کے ساتھ آگے بڑھے اور انہیں زدوکوب کرنے کی کوشش کی ۔ ٹی آر ایس کے اِس رکن نے ایوان کے سینئیر ترین ارکان میں شامل جی وینکٹ ریڈی ( کانگریس ) کو بھی مبینہ طور پر زدوکوب کیا جس کے نتیجہ میں سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے تمام ارکان نے سیاسی اور جماعتی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر سخت احتجاج کیا ۔ کانگریس اور تلگودیشم کے ارکان نے ٹی آر ایس کے اس رکن سے مطالبہ کیا کہ وہ دونوں قائدین سے معذرت خواہی کریں ۔ انہوں نے اسپیکر سے خواہش کی کہ وہ ان ارکان کے تحفظ کیلئے آگے آئیں ۔ ٹی آر ایس کے فلور لیڈر ای راجندر نے اپنی پارٹی کے رکن کے ناشائستہ رویہ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ودیا ساگر راؤ نے جو کچھ کیا ہے وہ غلط ہے ۔ راجندر نے کہا کہ ’’ انہیں (ودیا ساگر کو ) ایسا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے تھا ‘‘ ۔ اس بدبختانہ واقعہ کا آغاز اُس وقت ہوا جب خود ای راجندر تلنگانہ بل کے مسودہ پر بحث میں حصہ لے رہے تھے ۔

علحدہ تلنگانہ کاز کیلئے بحث کرتے ہوئے راجندرا نے چند ریمارک کئے تھے جس پر سخت اعتراض کرتے ہوئے سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے وہپ درونم راجو نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ ریاستی کی تقسیم کا حشر کیا ہوگا جب تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ارکان ریاست کے قیام سے پہلے ہی اس قسم کا رویہ اختیار کر رہے ہیں ۔ اس مرحلہ پر ودیا ساگر اپنی نشست سے اٹھ گئے اور درونم راجو کی سمت برہمی کے ساتھ آگے بڑھنے لگے ۔ انہوں نے وہپ کو زدوکوب کرنے کی کوشش بھی کی ۔ اس دوران سینئیر رکن اسمبلی جی وینکٹ ریڈی اس بدنما واقعہ کو یہیں ختم کرنے کی کوشش کے طور پر آگے آئے لیکن ودیا ساگر نے انہیں بھی ڈھکیل دیا جس کے بعد تلنگانہ اور سیما آندھرا ارکان کے مابین ایک دوسرے کے خلاف نعروں اور جوابی نعروں کا آغاز ہوگیا ۔ جی وینکٹ ریڈی نے اس بات پر سخت برہمی کا اظہار کیا کہ ودیا ساگر نے ان کا شرٹ پکڑ لیا اور انہیں گھسیٹنے کی کوشش کی ۔ سینئیر کانگریس رکن نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ آیا تلنگانہ ارکان کی شائستگی یہی ہے ؟ وینکٹ ریڈی نے اس واقعہ پر ٹی آر ایس سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ’’ اگر ٹی آر ایس اس قسم کی حرکتوں پر اتر آتی ہے تو ہم بھی اپنی دفاع کرنا اچھی طرح جانتے ہیں ‘‘ ۔ تلگودیشم پارٹی کے سینئیر ارکان اسمبلی بوجلا گوپال کرشنا ریڈی اور دھولی پلا نریندر کمار نے ٹی آر ایس رکن کی اس حرکت سخت تنقید کی اور معذرت خواہی کا مطالبہ کیا ۔ ڈی نریندر کمار نے مطالبہ کیا کہ ’’ یہ ہرگز مناسب نہیں کہ ایوان کے کسی رکن پر حملہ کیا جائے ۔ اسپیکر کو چاہئے کہ وہ ہمیں بچانے کیلئے آگے آئیں ۔ سارے ایوان کو چاہئے کہ ٹی آر ایس رکن اسمبلی کی اس حرکت کی مذمت کرے‘‘ ۔ گوپال کرشنا ریڈی نے کہا کہ یہ صرف وینکٹ ریڈی پر ہی حملہ نہیں ہے بلکہ یہ سارے سیما آندھرا کے عوام پر حملہ ہے ۔ وزیر امور مقننہ ایس شیلجہ ناتھ بھی ٹی آر ایس کے رکن اس حرکت پر اپنی برہمی کو چھپا نہیں سکے اور کہا کہ دیگر ارکان کو دھمکیاں دینا مناسب نہیں ہے لیکن یہ مسئلہ اُس وقت رفع دفع ہوا جب ای راجندر نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے رکن کی سرزنش کی قبل ازیں راجندر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے متحدہ آندھراپردیش میں کبھی بھی علاقہ تلنگانہ کے کسی ایک شخص کو بھی ایڈوکیٹ جنرل مقرر نہیں کیا گیا ۔ جس پر چیف منسٹر نے مداخلت کرتے ہوئے الزام کی تردید کی ۔ کرن کمار ریڈی نے کہا کہ ’’ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے چار چیف منسٹروں نے ریاست پر حکمرانی کی اور اپنے دور میں انہوں نے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے کسی ایڈوکیٹ کو آخر کیوں مقرر نہیں کیا تھا ؟ درحقیقت چار کے منجملہ ایک چیف منسٹر ( پی وی نرسمہا راؤ جن کا تعلق تلنگانہ سے تھا ملک کے وزیر اعظم کے جلیل القدر منصب پر فائض ہوئے تھے اور ہم نے انہیں اپنے علاقہ ( رائلسیما کے حلقہ نندیال ) سے لوک سبھا کیلئے منتخب کروایا تھا ۔ کیونکہ یہ ڈر تھا کہ وہ ( نرسمہا راؤ تلنگانہ سے ) ہار سکتے تھے ۔

اس دوران تلگودیشم پارٹی کے صدر این چندرا بابو نائیڈو نے یاد دلایا کہ ان کی پارٹی نے پی وی نرسمہا راؤ کے خلاف کوئی امیدوار نامزد نہیں کیا تھا تاکہ ایک تلگو شخص کو ہندوستان کا وزیر اعظم بنایا جاسکے ۔ مسٹر نائیڈو نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ’’ ان ( نرسمہا راؤ ) کے انتقال کے بعد کانگریس نے ان کی ارتھی کو خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے اے آئی سی سی کے ہیڈ کوارٹر میں لانے کی اجازت تک نہیں دی تھی اور نہ ہی اس عظیم شخص کی یاد میں نئی دہلی میں تاحال کوئی یادگار تعمیر کی گئی ‘‘ ۔ نائیڈو نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ کانگریس قائدین اس بات پر سوال کیوں نہیں کرتے ۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ’’ یہ صرف پی وی نرسمہا راؤ سے ہی ناانصافی نہیں ہے بلکہ سارے تلگو عوام کے ساتھ ناانصافی ہے ‘‘ ۔