تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے پر سیاست سے کنارہ کشی

حیدرآباد /29 جنوری (سیاست نیوز) چیف منسٹر کرن کمار ریڈی نے کہا کہ اگر اسمبلی کو روانہ کردہ تلنگانہ مسودہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تو وہ سیاست سے کنارہ کش ہو جائیں گے۔ کل تک کے لئے اسمبلی اجلاس ملتوی ہونے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے مرکز سے استفسار کیا کہ جب اسمبلی کی رائے ضروری نہیں ہے تو مسودہ بل کو اسمبلی کیوں روانہ کیا گیا؟۔ انھوں نے کہا کہ مسودہ بل میں 9024 ترمیمات کی درخواستیں وصول ہوئی ہیں، جن پر مباحث یا رائے دہی کے بغیر بل کو کس طرح منظوری دی جائے گی؟۔ انھوں نے راجیہ سبھا انتخابات سے زیادہ تلنگانہ مسئلہ کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بل کی تبدیلی کا نہیں بلکہ اس کو پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انھوں نے بل کی رائے دہی پر تلنگانہ ارکان کے خوف کو بے معنی قرار دیا اور کہا کہ کیا صرف 86 ارکان کی رائے سے مباحث کی تکمیل ہوسکتی ہے؟ جب کہ بل کے نقائص پیش کرنے کی غرض سے انھوں نے صدر جمہوریہ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے مہلت میں مزید تین ہفتوں کی توسیع کی اپیل کی ہے۔ چیف منسٹر نے مرکز سے استفسار کیا کہ ’’کیا بغیر مباحث کے ارکان اسمبلی اپنی رائے پیش کرسکتے ہیں؟‘‘۔ انھوں نے کہا کہ وہ ریاست کی تقسیم کے خلاف اور ریاست کو متحد رکھنے کے حق میں ہیں، تاکہ تلگو عوام خوشحال رہیں۔ انھوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ کی جانب سے مہلت میں توسیع دی جائے گی یا نہیں، یہ تو وقت بتائے گا، تاہم ماضی میں جن ریاستوں کی تقسیم ہوئی ہے، وہاں کی پالیسی آندھرا پردیش میں عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے۔

انھوں نے تلنگانہ کے ارکان سے خواہش کی کہ وہ رائے دہی کے عمل کو قبول کریں۔ راجیہ سبھا انتخابات میں کانگریس کے باغی امیدواروں کی موجودگی کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حالات پوری طرح تبدیل ہوچکے ہیں، تاہم وہ باغی ارکان کو انتخابات سے دست برداری کی ترغیب دے رہے ہیں۔ انھوں نے بحیثیت چیف منسٹر اسپیکر کو بل واپس کرنے کی نوٹس دی ہے، جب کہ سیما۔ آندھرا کے ارکان اسمبلی نے اسپیکر سے بل پر رائے دہی کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ کانگریس کے فیصلہ کی مخالفت نہیں بلکہ اکثریتی عوام کی رائے پیش کر رہے ہیں، تاہم اگر کانگریس اور عوام میں سے کسی ایک کے انتخاب کی نوبت آئی تو وہ عوام کا انتخاب کریں گے۔