حیدرآباد۔/5مارچ، ( سیاست نیوز) وائی ایس آر کانگریس پارٹی مجوزہ انتخابات میں دونوں ریاستوں تلنگانہ اور سیما آندھرا میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی اور وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے سنہری دور کا احیاء ہوگا۔ صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی مسٹر جگن موہن ریڈی نے کھمم میں جلسہ عام ( جنا بھیری ) سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد وائی ایس آر کانگریس کا یہ پہلا جلسہ ہے۔ جگن موہن ریڈی نے اپنے خطاب میں پی سرینواس ریڈی کو لوک سبھا حلقہ کھمم سے پارٹی امیدوار بنانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرینواس ریڈی کی کامیابی پر مرکزی وزارت بھی یقینی ہے۔کھمم میں تلنگانہ کے حامیوں کی جانب سے بند کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس کا جلسہ پر کوئی اثر نہیں پڑا اور ہزاروں کی تعداد میں عوام نے جلسہ میں شرکت کی۔
مرکزی الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول کی اجرائی کے تقریباً 10گھنٹے بعد آندھرا پردیش میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے سب سے پہلا جلسہ منعقد کیا اور عوام کے درمیان پہلے امیدوار کا اعلان کرتے ہوئے باقاعدہ انتخابی مہم شروع کی۔ جگن نے کہا کہ انہیں تینوں علاقوں کے تلگو عوام سے مساویانہ محبت ہے، وہ کسی علاقہ کے ساتھ امتیاز روا نہیں رکھ سکتے۔ ریاست کا بجٹ سارے ملک میں مثالی حیثیت رکھتا ہے اس کے علاوہ تلگو عوام کا اتحاد بھی متاثرکن رہا ہے۔ انہوں نے ریاست کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کیلئے آندھرا پردیش کو متحد رکھنے کی تائید کی تھی لیکن حکمراں کانگریس اور اپوزیشن بی جے پی نے میچ فکسنگ کرتے ہوئے ریاست کو تقسیم کردیا۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کی تقسیم میں تلگودیشم نے بھی اہم رول ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مفادات کی خاطر محض انتخابات سے ایک ماہ قبل ریاست کو تقسیم کیا گیا ہے اور حالات کو کشیدہ بنادیا گیا جس سے انہیں عوام سے رجوع ہونے کا موقع فراہم ہوسکے۔ جگن موہن ریڈی نے ان سیاسی جماعتوں کو سبق سکھانے کی عوام سے اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت ریاست کی تقسیم عمل میں لائی گئی ہے اس کے باوجود کوئی بھی جماعت تلگو عوام کو تقسیم نہیں کرسکے گی۔ تلگو عوام کی دو ریاستیں بن گئی ہیں لیکن وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسا ساز گار ماحول تیار کریں گے
جہاں ایک ریاست کے مسائل پر دوسری ریاست کے تلگو عوام آواز اٹھاسکیں گے۔ یہی نہیں بلکہ ان مسائل کو حل کرنے کیلئے وہ بھرپور تعاون بھی کریں گے۔ جگن نے کہا کہ راج شیکھر ریڈی کی حادثہ میں موت کے بعد آندھرا پردیش میں سیاسی ماحول بالکل تبدیل ہوگیا۔ کوئی بھی سیاسی لیڈر اپنے وعدہ پر قائم نہیں ہے اور ریاست کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ان کے پاس کوئی ایجنڈہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ راج شیکھر ریڈی نے مذہب، علاقہ، طبقہ اور سیاست سے بالاتر ہوکر ریاست کی ترقی یقینی بنائی تھی۔ انہوں نے غربت کے خاتمہ کیلئے بے لوث خدمات انجام دی اور عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی۔ تعلیم، صحت اور تمام طبقات کی نمایاں ترقی کیلئے کئی اسکیمات روشناس کی گئیں لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ آروگیہ سری اسکیم پر عمل نہیں ہورہا ہے۔ 108 ایمبولنس سرویس بری طرح ٹھپ ہوگئی اور ان گاڑیوں میں ایندھن تک نہیں ہے۔ برقی بلز کے ذریعہ عوام کو جھٹکے دیئے جارہے ہیں۔ طلبہ فیس ری ایمبرسمنٹ سے محروم ہیں۔ اسکالرشپس جاری نہیں کئے جارہے ہیں اسی طرح راشن کارڈز بھی عوام کو فراہم نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی کارکردگی سے سماج کا کوئی بھی طبقہ مطمئن نہیں رہا۔ اپوزیشن نے بھی غیر تعمیری رول ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وائی ایس آر کانگریس ہی ان حالات کو بدلتے ہوئے سنہری دور کا احیاء کرسکتی ہے۔