آئی اے ایس کے رتبے غیر قانونی قرار ، سنٹرل اڈمنسٹریٹیوٹریبونل کا فیصلہ
حیدرآباد۔/2اکٹوبر، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش اور تلنگانہ حکومتوں کو سنٹرل اڈمنسٹریٹو ٹریبونل کی جانب سے اس وقت دھکا لگا جب ٹریبونل نے 6اسٹیٹ لیول آفیسرس کو آئی اے ایس کا درجہ دیئے جانے کے فیصلہ کو کلعدم کردیا۔ بی وینکٹیشورراؤ ممبر جوڈیشیل اور رنجنا چودھری ممبر اڈمنسٹریشن پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے چھ اسٹیٹ لیول آفیسرس کو آئی اے ایس کا رتبہ دینے کے طریقہ کار کو غیر قانونی قرار دیا اور دونوں حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ از سر نو اس عمل کا آغاز کریں۔ متحدہ آندھرا پردیش کی حکومت نے 6اسٹیٹ لیول آفیسرس کو آئی اے ایس کا رتبہ دیا تھا جن میں این ستیہ نارائنا، سی سریدھر، محمد امتیاز، بی کوٹیشور راؤ، ایس ارویندر سنگھ اور ایم پرشانتی شامل ہیں۔ سنٹرل اڈمنسٹریٹو ٹریبونل کے فیصلہ سے یہ عہدیدار آئی اے ایس کے رتبہ سے محروم ہوجائیں گے۔ 25سے زائد عہدیداروں نے درخواست دائر کرتے ہوئے شکایت کی تھی کہ آئی اے ایس کیلئے سلیکشن کے سلسلہ میں انہیں نظرانداز کردیا گیا ہے۔ سنٹرل اڈمنسٹریٹیو ٹریبونل نے متاثرہ عہدیداروں کو فی کس 25ہزار روپئے معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت دی۔ جن چھ عہدیداروں کو آئی اے ایس کا رتبہ دیا گیا وہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں مختلف عہدوں پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سنٹرل اڈمنسٹریٹو ٹریبونل نے اس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ مختلف مقدمات میں توجہ دہانی کے باوجود حکومت نے قواعد کو نظرانداز کیا۔