کئی وعدے ، عملی اقدامات ندارد ، اعلیٰ سطحی اجلاس بھی نہیں ہوا ، اقلیتوں میں تشویش
حیدرآباد ۔23 ۔ جون ۔ (سیاست نیوز) آندھراپردیش کی تقسیم اور دو نئی ریاستوں کے قیام کے بعد سے اقلیتی بہبود کے امورکے بارے میں حکومتوںکی عدم دلچسپی باعث تشویش ہے۔ تلنگانہ ہو کہ آندھراپردیش دونوں حکومتوں نے ابھی تک اپنی ریاستوں کے اقلیتوں کے بہبود کے بارے میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔ اگرچہ دونوں حکومتوں نے اقلیتوں کی بہبود کے سلسلہ میں کئی وعدے کئے ہیں لیکن ان پر عمل آوری کی سمت کوئی قدم اٹھتا دکھائی نہیں دیتا۔ تلنگانہ حکومت نے ایس سی ، ایس ٹی اور بی سی طبقات کی بہبود کے ساتھ اقلیتی بہبود کو جوڑ دیا اور تمام قلمدان چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے اپنے پاس رکھے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اقلیتی بہبود کے مسئلہ پر ابھی تک کوئی اعلیٰ سطحی اجلاس طلب نہیں کیا گیا ۔ تلنگانہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کیلئے کوئی علحدہ پرنسپل سکریٹری کا تقرر نہیں کیا گیا اور اقلیتی اداروں کے اہم عہدوں پر تقررات پر توجہ نہیں دی گئی۔ آندھراپردیش کی حکومت بھی کچھ اسی طرح اقلیتی بہبود کو نظر انداز کر رہی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو کابینہ میں ایک بھی مسلم وزیر نہ ہونے کے سبب وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ پی رگھوناتھ ریڈی کو اقلیتی بہبود کا قلمدان تفویض کیا گیا ۔ رگھوناتھ ریڈی نے اپنی وزارت کی ذمہ داری سنبھال لی لیکن انہوں نے ابھی تک محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں سے ملاقات نہیں کی ۔ شاید انہیں اس بات کا علم بھی نہیں کہ محکمہ اقلیتی بہبود کیلئے کون پرنسپل سکریٹری ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پی رگھوناتھ ریڈی نے ان کے پاس موجود قلمدانوں میں اطلاعات و تعلقات عامہ اور انفارمیشن ٹکنالوجی جیسے امور کے بارے میں عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کیا لیکن اقلیتی بہبود کے مسئلہ پر انہوں نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ جائزہ حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اقلیتوں کی ترقی کے اقدامات کا عہد کیا تھا لیکن ابھی تک انہوں نے سکریٹریٹ میں موجود محکمہ کے عہدیداروں کے ساتھ اسکیمات پر عمل آوری کا جائزہ نہیں لیا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاست کی تقسیم کے بعد اقلیتوں کے مسائل پر حکومتوں کی دلچسپی کم ہوچکی ہے۔ دونوں حکومتوں کی ترجیحات دیگر شعبہ جات پر مرکوز ہوچکی ہے جبکہ اقلیتوں اور دیگر کمزور طبقات کیلئے دونوں حکومتوں کی جانب سے صرف وعدے کئے جارہے ہیں۔