تلنگانہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ’’لوگو‘‘ میں اردو کو شامل کرنے کی ہدایت

روزنامہ سیاست میں شائع خبر پر ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود نے سخت نوٹ لیا
حیدرآباد۔/3اکٹوبر، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کے وعدہ پر قائم ہے اور اس پر عمل آوری کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کررہی ہے۔ شہر اور اضلاع سے تعلق رکھنے والے ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے ڈپٹی چیف منسٹر سے ملاقات کی اور غریب مسلمانوں کیلئے ذاتی آٹو رکشا اسکیم کے آغاز پر مبارکباد دی۔انہوں نے شادی مبارک اسکیم کی کامیاب عمل آوری اور ایک سال کی مدت میں 21000 سے زائد غریب لڑکیوں کی شادی کیلئے امداد جاری کرنے پر محمد محمود علی کو مبارکباد پیش کی۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے قائدین اور کارکنوں سے کہا کہ حکومت نے اقلیتوں کی بھلائی کے سلسلہ میں انتخابات سے قبل جو وعدے کئے تھے تمام پر بتدریج عمل آوری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں اس طرح قدم اٹھایا جائے کہ معاملہ عدالت میں تعطل کا شکار نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ تمام قانونی پہلوؤں اور دیگر ریاستوں میں فراہم کئے گئے تحفظات کے طریقہ کار کا جائزہ لیتے ہوئے 12 فیصدتحفظات کی فراہمی سے متعلق حکمت عملی طئے کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات میں حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی اور سماجی پسماندگی کا جائزہ لینے کیلئے ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار جی سدھیر کی قیادت میں کمیشن آف انکوائری قائم کیا گیا۔ کمیشن میں  ماہرین کو شامل کیا گیا جو ملک کی اہم کمیٹیوں میں شامل رہ چکے ہیں۔ محمود علی نے کہا کہ کمیشن کی سفارشات کے بعد حکومت بیاک ورڈ کلاسیس کمیشن قائم کرے گی جو تحفظات کی فراہمی کیلئے حکومت کو سفارشات پیش کرنے کا مجاز ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ حکومت ملک کی وہ واحد ریاست ہے جس نے اقلیتی بہبود کیلئے 1130کروڑ روپئے مختص کئے۔ انہوں نے کہا کہ شادی مبارک اسکیم کیلئے 5 سال میں ایک لاکھ غریب خاندانوں کی لڑکیوں کی شادی کے موقع پر امداد کی فراہمی کا منصوبہ ہے اور پہلے سال 21454 لڑکیوں کی شادی کیلئے امداد پر 109کروڑ 42لاکھ روپئے جاری کئے گئے جو حکومت کا ایک کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اعتبار سے پانچ سال میں ایک لاکھ خاندانوں کا احاطہ کرنا کوئی مشکل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب مسلمانوں کیلئے حیدرآباد اور رنگاریڈی میں آٹو رکشا اسکیم کو دیگر اضلاع میں بھی توسیع دی جائے گی اور ہر ضلع میں 500آٹو رکشا فراہم کرنے کا نشانہ مقرر کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آٹو رکشا کے علاوہ ٹیکسی گاڑی کی فراہمی کی اسکیم تیار کی جارہی ہے۔ محمود علی نے پارٹی کے اقلیتی قائدین کو مشورہ دیاکہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں حکومت کی فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات کی مناسب تشہیر کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام اسکیمات سے استفادہ کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اسکیمات کے سلسلہ میں کسی بھی شکایت پر متعلقہ عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ہر ضلع میں ہیڈکوارٹر پر اقلیتی بہبود کے تمام دفاتر کو ایک چھت کے تحت لانے کیلئے عمارتوں کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ضلع ہیڈکوارٹر کے کسی موزوں مقام پر اراضی کی نشاندہی کریں تاکہ وقف کامپلکس تعمیر کرتے ہوئے اقلیتی بہبود کے تمام دفاتر کو اس عمارت میں منتقل کیا جاسکے۔ اس اقدام سے اقلیتوں کو اپنے مسائل کی یکسوئی کیلئے مختلف دفاتر کے چکر کاٹنے نہیں پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی قائدین اور کارکنوں کو اسکیمات پر عمل آوری میں اہم رول ادا کرنا چاہیئے۔