پولیس کے وسیع تر انتظامات، انتخابی دھاندلیوں کو روکنے خصوصی ٹیمیں ، رقم اور شراب کی تقسیم پر کڑی نظر
حیدرآباد۔ 6 ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی کی 119 نشستوں کے لیے کل 7 ڈسمبر کو رائے دہی ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے آزادانہ اور منصفانہ رائے دہی کو یقینی بنانے کے لیے تمام احتیاطی قدم اٹھائے ہیں۔ 119 اسمبلی حلقوں کے لیے 32,815 پولنگ بوتھس قائم کیے گئے ہیں۔ 2 کروڑ 80 لاکھ 74 ہزار 722 رائے دہندے 1821 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ 106 اسمبلی حلقہ جات میں صبح 7 تا شام 5 بجے رائے دہی کا وقت مقرر کیا گیا ہے جبکہ 13 اسمبلی حلقوں جوکہ مائوسٹوں کی سرگرمیوں سے متاثرہ ہیں وہاں صبح 7 تا شام 4 بجے رائے دہی ہوگی جن میں سرپور، چنور (ایس سی)، بیلم پلی (ایس سی)، منچریال، آصف آباد (ایس ٹی)، منتھنی، بھوپال پلی، ملگ (ایس ٹی)، پنا پاکا (ایس ٹی)، ایلندو (ایس ٹی)، کوتہ گوڑیم، بسوارائو پیٹ (ایس ٹی) اور بھدراچلم (ایس ٹی) شامل ہیں۔ 2 کروڑ 80 لاکھ 64 ہزار 684 رائے دہندوں میں مرد رائے دہندوں کی تعداد ایک کروڑ 41 لاکھ 56 ہزار 182 اور خاتون رائے دہندوں کی تعداد ایک کروڑ 39 لاکھ 5 ہزار 811 ہے۔ سرویس رائے دہندوں کی تعداد 10 ہزار 38 ہے جن میں مرد 9756 اور خواتین 282 ہیں۔ اوورسیز انڈین رائے دہندوں کی تعداد 249 ہے۔ سب سے زیادہ امیدوار حلقہ اسمبلی ملکاجگیری میں ہے جن کی تعداد 44 ہے جبکہ سب سے کم 6 امیدوار حلقہ اسمبلی بانسواڑہ میں ہیں۔ ڈسٹرکٹ الیکٹورل آفیسرس نے فوٹو شناختی سلپس کی تقسیم کا کام مکمل کرلیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے احکامات کے مطابق رائے دہندوں کو فوٹو شناختی کارڈ پیش کرنا لازمی رہے گا جن کے پاس فوٹو شناختی کارڈ نہیں ہے وہ متبادل شناختی کارڈ کے طور پر پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس، سرویس شناختی کارڈ مع فوٹو گراف برائے سنٹرل و اسٹیٹ گورنمنٹ ملازمین اور عوامی شعبہ کے ادارہ جات، بینک یا پوسٹ آفس کے پاس بک، پیان کارڈ آر جی آئی کی جانب سے جاری کردہ اسمارٹ کارڈ، منریگا جاب کارڈ، ہیلتھ انشورنس اسمارٹ کارڈ جاری کردہ وزارت لیبر، پنشن ڈاکیومنٹ، ایم پی، ایم ایل اے اور ایم ایل سی کی جانب سے جاری کردہ سرکاری شناختی کارڈ اور آدھار کارڈ شامل ہیں۔ تمام پولنگ بوتھس کو پروسائڈنگ آفیسرس اور الیکشن اسٹاف ووٹنگ مشینوں کے ساتھ پہنچ چکا ہے۔ ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسرس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پولنگ کے موقع پر غیر مقامی افراد کی موجودگی پر گہری نظر رکھے۔ تمام ہوٹلس، گیسٹ ہائوزس، کلیان منڈپم، کمیونٹی ہالس، اقامتی اسکولس کی تلاشی لی جائے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ انتخابی مہم کے لیے آئے ہوئے سیاسی قائدین، وزراء اور عوامی نمائندے حلقہ میں موجود نہ رہیں۔ سب سے زیادہ رائے دہندے شیرلنگم پلی اسمبلی حلقہ میں ہے جن کی تعداد 5 لاکھ 75 ہزار ہے۔ جبکہ سب سے کم ایک لاکھ 37 ہزار رائے دہندے کھمم ضلع کے بھدراچلم اسمبلی حلقہ میں ہیں۔ رائے دہی کے پرامن انعقاد کے لیے 50 ہزار سے زائد ملازمین پولیس کو تعینات کیا گیا جن میں 18860 کا تعلق پڑوسی ریاست اور مرکزی فورسس سے ہے۔ مائوسٹوں نے انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے لہٰذا چھتیس گڑھ اور مہاراشٹرا کے سرحدی علاقوں میں سختی چوکسی اختیار کی گئی ہے۔ رائے دہی کے سلسلہ میں 55329 الیکٹرانک ووٹنگ مشینس اور 39763 کنٹرول یونٹس کا استعمال کیا جائے گا۔ پہلی مرتبہ وی وی پیاڈ کا استعمال کیا جارہا ہے جس کے ذریعہ رائے دہندے اپنے ووٹ کے بارے میں جان سکتے ہیں۔ 7 سکنڈ تک مشین سے منسلک وی وی پیاڈ پر انتخابی نشان اور امیدوار کی فوٹو رہے گی جسے ووٹ دیا گیا ہے۔ برسر اقتدار تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے لیے اسمبلی انتخابات سخت چیلنج بن چکے ہیں۔ کے سی آر نے ستمبر میں اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے وسط مدتی انتخابات کا فیصلہ کیا۔ اسمبلی کی میعاد ابھی 8 ماہ باقی تھی۔ کانگریس زیر قیادت عوامی اتحاد سے ٹی آر ایس کو سخت مقابلہ درپیش ہے۔ عوامی اتحاد میں تلگودیشم، سی پی آئی اور تلنگانہ جناسمیتی شامل ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے پہلی مرتبہ تمام اسمبلی حلقوں سے امیدوار کھڑے کیے ہیں اور وزیراعظم نریندر مودی سمیت قومی قائدین کو انتخابی مہم میں اتارا گیا۔ بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں کے کئی چیف منسٹرس بھی مہم چلا چکے ہیں۔ سی پی ایم کی زیر قیادت بہوجن لیفٹ فرنٹ بھی انتخابی میدان میں ہے۔ بعض حلقوں میں ٹی آر ایس اور کانگریس کو باغی امیدواروں کا سامنا ہے۔ حکام نے رائے دہی سے قبل رقم، شراب اور تحائف کی تقسیم کو روکنے کے لیے اقدامات کیئے ہیں۔ ریاست بھر میں ابھی تک 110 کروڑ سے زائد روپئے ضبط کیئے گئے۔ شراب کی دکانوں اور بارس کو رائے دہی کی تکمیل تک بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ الیکشن کمیشن نے عوام کو رائے دہی میں حصہ لینے کے لیے شعور بیداری مہم چلائی ہے۔