اپوزیشن کی تنقیدوں کا جواب دینے حکمران جماعت کی تیاری
حیدرآباد۔/2نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی جو گزشتہ 14برسوں تک اپوزیشن میں تھی وہ اب برسر اقتدار پارٹی کی حیثیت سے 5نومبر سے شروع ہونے والے اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں برسر اقتدار جماعت کی حیثیت سے اپوزیشن کا سامنا کرے گی۔ پارٹی نے بجٹ سیشن میں اسمبلی اور کونسل میں اپوزیشن سے نمٹنے کیلئے اپنی حکمت عملی کو قطعیت دے دی ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے سینئر کابینی رفقاء اور پارٹی قائدین کے ساتھ بجٹ اجلاس میں اختیار کی جانے والی حکمت عملی کو قطعیت دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اپوزیشن کے حملوں کا موثر جواب دینے کیلئے چندر شیکھر راؤ نے اسمبلی اور کونسل میں 5 کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو مختلف موضوعات پر نہ صرف عبور حاصل کریں گی بلکہ اپوزیشن کا موثر جواب دینے کیلئے تیار رہیں گی۔ یہ کمیٹیاں متعلقہ محکمہ جات کے عہدیداروں سے ربط میں رہتے ہوئے وزراء سے تعاون کریں گی تاکہ کسی بھی مسئلہ پر اپوزیشن کے استفسارات کا موثر جواب دیا جاسکے۔ چیف منسٹر نے وزراء کو ہدایت دی کہ وہ اپنے اپنے قلمدانوں اور محکمہ جات کے بارے میں مکمل تفصیلات کے ساتھ ایوان میں حاضر رہیں تاکہ کسی بھی سوال کو آئندہ کیلئے ٹالنے کی نوبت نہ آئے۔ ارکان اسمبلی اور کونسل کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ وقت ایوان میں گذاریں تاکہ اپوزیشن کو ہنگامہ آرائی کا موقع نہ ملے۔ حکومت نے تقریباً ایک ماہ تک چلنے والے بجٹ اجلاس میں زیادہ سے زیادہ اُمور پر تعمیری مباحث اور سرکاری بلز کی منظوری کو یقینی بنانے کیلئے روزانہ شام میں بھی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ہفتہ کے دن بھی دونوں ایوانوں کے اجلاس منعقد ہوں گے۔ سابق میں ہفتہ اور اتوار کو تعطیل دی جاتی رہی ہے تاکہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے ارکان اپنے انتخابی حلقوں میں وقت دے سکیں۔ بجٹ اجلاس کے آخری ایام میں سرکاری کام کاج کی تکمیل کیلئے شام میں اجلاس منعقد کرنے کی روایت رہی لیکن چندر شیکھر راؤ روزانہ شام میں اجلاس کے حق میں ہیں۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ اس بارے میں قطعی فیصلہ بزنس اڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا اور اپوزیشن کی رائے پر اس کا انحصار ہوگا۔(سلسلہ صفحہ 7پر)
اگر اپوزیشن جماعتیں مباحث کیلئے تیار ہوں تو حکومت شام میں اجلاس منعقد کرے گی۔ ایک ریاستی وزیر جو حکمت عملی طئے کرنے میں چیف منسٹر کے ساتھ شریک تھے بتایا کہ تلنگانہ حکومت کے پہلے مکمل بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کو حاوی ہونے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ تمام محکمہ جات سے کارکردگی کے بارے میں تفصیلات حاصل کرتے ہوئے متعلقہ وزراء کو روانہ کی جارہی ہیں۔ ٹی آر ایس کی چار ماہ کی حکومت میں جن اہم مسائل کو اپوزیشن جماعتیں موضوع بحث بناسکتی ہیں ان میں کسانوں کے قرضوں کی معافی، کسانوں کی خودکشی، برقی بحران اور طلبہ کو اسکالر شپ کی ادائیگی جیسے اُمور شامل ہیں۔ برسر اقتدار پارٹی کی جانب سے کئے گئے انتخابی وعدوں کی عمل آوری کو بھی اپوزیشن اسمبلی میں موضوع بحث بناسکتی ہے۔ ان تمام اُمور پر موثر جواب کے ساتھ تیار رہنے وزرا کو پابند کیا گیا ہے۔دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے بھی اسمبلی اجلاس میں حکومت کو گھیرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حالیہ عرصہ میں تلگودیشم اور کانگریس کے کئی عوامی نمائندوں کی ٹی آر ایس میں شمولیت کو دیکھتے ہوئے یہ دونوں جماعتیں اسمبلی اور کونسل میں فلور کوآرڈینیشن کے ذریعہ حکومت پر مشترکہ حملے کی منصوبہ بندی کریں گی۔ کانگریس جو کہ اہم اپوزیشن کے موقف میں ہے اس میں اسمبلی اجلاس کو لے کر ارکان میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ قانون ساز کونسل کے ارکان کا اجلاس طلب کرتے ہوئے کونسل میں کانگریس کے قائد ڈی سرینواس نے حکمت عملی پر بات چیت کی جبکہ کانگریس ارکان اسمبلی کا اجلاس ابھی تک طلب نہیں کیا گیا۔ اسمبلی میں قائد اپوزیشن کے جانا ریڈی پر ارکان کی جانب سے دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ جلد لیجسلیچر پارٹی اجلاس طلب کرتے ہوئے بجٹ سیشن کی حکمت عملی طئے کریں۔