اپوزیشن کے سوالات کے تشفی بخش جوابات ، ٹی ہریش راؤ کا ادعا
حیدرآباد۔20 جنوری (سیاست نیوز) وزیر امور مقننہ ٹی ہریش رائو نے کہا کہ تلنگانہ اسمبلی کا سرمائی اجلاس سارے ملک کے لیے ایک مثال ثابت ہوا ہے۔ حکومت نے مختلف عوامی مسائل پر مباحث کا موقع فراہم کیا اور اپوزیشن کے سوالات اور اندیشوں کا تشفی بخش جواب دیا گیا۔ ہریش رائو نے ریاستی وزیر جگدیش ریڈی کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سی پی ایم کے ریاستی سکریٹری ٹی ویرا بھدرم کے الزامات کو مسترد کردیا کہ اسمبلی میں عوامی مسائل پر مباحث کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں حکومت نے اپوزیشن کے سوالات سے کہیں زیادہ جوابات دیئے ہیں۔ اسمبلی کی کارروائی میں ایک دن بھی رکاوٹ اور خلل پیدا نہیں ہوا جس سے عوام کافی خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر اسمبلی میں ہنگامے اور کارروائی میں خلل دیکھا جاتا ہے لیکن تلنگانہ اسمبلی کی کارروائی انتہائی پرسکون اور موثر انداز میں چلائی گئی۔ ہریش رائو نے کہا کہ نہ صرف عوام بلکہ ملک کے دیگر علاقوں سے بھی تلنگانہ اسمبلی کی کارروائی کی ستائش کی جارہی ہے۔ انہوں نے سی پی ایم قائد ٹی ویرا بھدرم پر حکومت کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرنے پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ ویرا بھدرم کا بیان دراصل ارکان اسمبلی کی توہین کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقائق جانتے ہوئے بھی سی پی ایم قائد نے گمراہ کن بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پی ایم قائد ابتداء سے ہی مخالف تلنگانہ رہے ہیں اور تلنگانہ تحریک کے دوران بھی پارٹی نے تحریک کی مخالفت کی۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ٹی آر ایس حکومت نے جس طرح تیزی سے ترقیاتی اور فلاحی اقدامات کا آغاز کیا ہے اسے سی پی ایم برداشت نہیں کرپارہی ہے۔ ہریش رائو نے کہا کہ نوٹ بندی پر مباحث کرنے والی ریاست تلنگانہ ملک کی پہلی ریاست ہے۔ چیف منسٹر نے دو دن تک اس مسئلہ پر مباحث کی اجازت دی لیکن کانگریس اور سی پی ایم نے فرار کا راستہ اختیار کیا اور مباحث میں حصہ نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ 18 دن تک جاری رہا سرمائی اجلاس اب تک کہ سرمائی اجلاسوں میں سب سے زیادہ ایام پر مشتمل ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ متحدہ آندھراپردیش میں کبھی بھی سرمائی اجلاس 18 دن تک منعقد نہیں کیا گیا۔ ان ایام میں 15 اہم عوامی مسائل پر مباحث ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تائید سے محروم قائدین حکومت پر الزام تراشی کررہے ہیں۔ ہریش رائو نے کہا کہ اسمبلی میں ایس سی ایس ٹی اور اقلیتوں کی بھلائی پر مباحث نہ ہونے کا الزام مضحکہ خیز ہے جبکہ حکومت نے ان موضوعات پر علیحدہ علیحدہ مباحث کا اہتمام کیا تھا اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے مباحث کا جواب دیا۔ ہریش رائو نے کہا کہ سابق میں کسی بھی چیف منسٹر نے اسمبلی میں اس قدر وقت نہیں دیا جتنا کے چندر شیکھر رائو نے اپنی شرکت اور مباحث کا جواب دیتے ہوئے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 18 دن میں چیف منسٹر نے 8 گھنٹے 30 منٹ ایوان میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ سنگارینی کالریز اور ورکرس کے مسائل کے سلسلہ میں حکومت نے اسمبلی میں واضح موقف اختیار کیا ہے۔ پسماندہ طبقات کے لیے 119 اقامتی اسکولس قائم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ انہوں نے سی پی ایم قائد سے سوال کیا کہ غریبوں کی بھلائی کے سلسلہ میں اسمبلی میں کیے گئے کئی اعلانات کا پارٹی کی جانب سے خیر مقدم کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں اور مزدوں کے مسائل پر جدوجہد کرنے والی سی پی ایم پارٹی کو ریاست کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ہریش رائو نے کہا کہ تنہا زندگی گزارنے والی بے سہارا خواتین کے لیے پنشن اسکیم کا اعلان کے سی آر کا تاریخی کارنامہ ہے۔ اقلیتوں کے لیے 200 اقامتی اسکولوں کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ فیس ری ایمبرسمنٹ کے بقایاجات کی ادائیگی اور چھوٹے کاروبار کے لیے سبسیڈی کی اجرائی کا بھی چیف منسٹر نے تیقن دیا ہے۔ جاریہ مالیاتی سال کے اختتام سے قبل حکومت مزید بجٹ جاری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلی مرتبہ کسی ریاست نے فوجیوں اور سابق فوجیوں کے لیے اسکیم کا اعلان کیا ہے۔ حیرت اس بات پر ہے کہ سی پی ایم قائدین کو حکومت کے یہ اقدامات دکھائی نہیں دے رہے ہیں اور وہ صرف تنقیدی ایجنڈے کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو موافق غریب ایجنڈے پر کاربند ہیں اور وہ عوام کے دلوں میں جگہ بنا چکے ہیں۔ وزیر برقی جگدیش ریڈی نے سی پی ایم قائدین پر الزام عائد کیا کہ وہ عوامی مسائل سے دور ہوچکے ہیں۔ عوام نے کمیونسٹ جماعتوں کو انتخابات میں مسترد کردیا ہے اور اب وہ اپنی ساکھ بچانے کے لیے کسانوں کے مسائل پر پدیاترا کررہے ہیں۔ انہوں نے سی پی ایم قائدین سے سوال کیا کہ مغربی بنگال میں 20 سالہ اقتدار میں کیے گئے فلاحی اقدامات کی تفصیلات پیش کریں۔