حیدرآباد ۔ 12۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں 8 مسلم ارکان اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ انتخابات میں مختلف جماعتوں میں اقلیتی امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا لیکن حیدرآباد کے علاوہ صرف 4 امیدوار ایسے تھے جو اہم مقابلہ میں تھے۔ کانگریس کے محمد علی شبیر اور طاہر بن حمدان جبکہ ٹی آر ایس سے عامر شکیل کو ٹکٹ دیا گیا۔ محبوب نگر میں بہوجن سماج پارٹی کے ٹکٹ پر سید ابراہیم نے مقابلہ کیا۔ ان میں بودھن سے ٹی آر ایس کے امیدوار عامر شکیل کو کامیابی حاصل ہوئی جبکہ دیگر تین مسلم قائدین کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کانگریس ، تلگو دیشم اور ٹی آر ایس نے پرانے شہر کے اسمبلی حلقہ جات سے مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا جہاں حکومت کے حلیف مقامی سیاسی جماعت کے مسلم امیدواروں سے ان کا مقابلہ رہا۔ پرانے شہر کی نشستوں پر مقامی جماعت نے کامیابی حاصل کی۔ تحلیل شدہ اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد 8 دن جو ابھی بھی برقرار ہے۔ کانگریس اور تلگو دیشم سے ایک بھی مسلم امیدوار منتخب نہیں ہوسکا۔ اسی طرح اسمبلی میں 6 خاتون امیدوار منتخب ہوئی ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں نے 30 خواتین کو میدان میں اتارا تھا ۔ 119 رکنی اسمبلی میں خواتین کو صرف 5 فیصد نمائندگی حاصل ہے۔ خواتین میں اگرچہ 33 فیصد تحفظات کا مطالبہ کیا لیکن کسی بھی جماعت نے اسے قبول نہیں کیا۔ 2014 ء میں 27 خواتین نے مقابلہ کیا تھا جن میں 9 منتخب ہوئے تھے۔ بی جے پی اس مرتبہ 14 خواتین کو ٹکٹ دیا اور تمام شکست سے دوچار ہوگئیں ۔ کانگریس نے 11 اور ٹی آر ایس نے 4 خواتین کو ٹکٹ دیا لیکن دونوں پارٹیوں سے تین تین خاتون امیدوار منتخب ہوئیں۔ پی سبیتا اندرا ریڈی (مہیشورم) ، ڈی انو سویا (ملگ) ، بی ہری پریا نائک (یلندو) سے کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئیں جبکہ پدما دیدیندر ریڈی (میدک) ، جی سنیتا مہیندر ریڈی (آلیر) اور ریکھا نائک (خانہ پور) سے ٹی آر ایس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئیں۔ تلگو دیشم نے کوکٹ پلی سے ہری کرشنا کی دختر این سہاسنی کو میدان میں اتارا تھا ۔ اس کے علاوہ تلنگانہ جنا سمیتی نے ریاستی وزیر ہریش راؤ کے خلاف بھوانی ریڈی کو ٹکٹ دیا تھا ۔ یہ دونوں شکست سے دوچار ہوگئیں۔