تلنگانہ اسمبلی میں مجلس کو اہم اپوزیشن کا موقف

کانگریس دوسرے نمبر پر، ٹی آر ایس ارکان کی تعداد بڑھ کر 104 ہوگئی
حیدرآباد ۔ 6۔جون (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی سے 12 ارکان اسمبلی کے انحراف کے بعد تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں عددی طاقت کے اعتبار سے مجلس اہم اپوزیشن جماعت کا موقف حاصل کرلے گی ۔ قائد اپوزیشن کی نشست جو زائد ارکان کی حامل جماعت کو الاٹ کی جاتی ہے ، اس مرتبہ حکومت کی حلیف مقامی جماعت مجلس کو الاٹ ہوگی۔ سابق میں کانگریس اور تلگو دیشم عددی طاقت کے اعتبار سے متحدہ آندھراپردیش میں اہم اپوزیشن کا رول ادا کرچکے ہیں ۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد کانگریس 22 ارکان کے ساتھ اہم اپوزیشن کے موقف میں تھی اور کے جانا ریڈی قائد اپوزیشن رہے۔ 2018 ء اسمبلی انتخابات کے بعد کے سی آر نے کانگریس میں بڑے پیمانہ پر انحراف کی حوصلہ افزائی کی ۔ کانگریس کے 19 کے منجملہ 12 ارکان اسمبلی نے ٹی آر ایس میں شمولیت کا اعلان کردیا ۔ جس سے کانگریس کی عددی طاقت گھٹ کر صرف 6 ہوچکی ہے۔ ایوان میں عددی طاقت کے اعتبار سے سیاسی جماعتوں کو نشستیں الاٹ کی جاتی ہیں ، لہذا مجلس کو اہم اپوزیشن کی نشست الاٹ ہوگی کیونکہ اس کے ارکان کی تعداد 7 ہے جو کانگریس سے ا یک بڑھ کر ہے۔ کے سی آر اپنی حلیف جماعت کے فلور لیڈر کو قائد اپوزیشن کی نشست پر فائز کرتے ہوئے اپنی حکومت کیلئے مسائل میں کمی کا سامان کر رہے ہیں۔ حلیف جماعت جب اہم اپوزیشن کے عہدہ پر فائز ہو تو وہ حکومت کے خلاف اس قدر شدت سے آواز نہیں اٹھا سکتی ، جس قدر کہ حریف جماعت اٹھاسکتی ہے۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ کانگریس کو کمزور کرنے کی کوششوں سے عوامی ناراضگی میں اضافہ ہوگا، تاہم ایوان میں حکومت کو کسی بھی مسئلہ پر اپوزیشن کی جانب سے کوئی خاص مزاحمت نہیں ہوگی ۔ ٹی آر ایس کو کانگریس کے 6 ارکان سے نمٹنا آسان رہے گا ۔ اہم اپوزیشن کے عہدہ پر فائز حلیف جماعت سے ٹی آر ایس کو مخالفت کی امید نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے واحد رکن حکومت کے خلاف زیادہ اثر انداز ہونے کے موقف میں نہیں ہیں۔ 119 رکنی اسمبلی میں ٹی آر ایس کے 89 ارکان منتخب ہوئے تھے۔ دو آزاد ارکان کی شمولیت سے تعداد بڑھ کر 91 ہوگئی ، اب کانگریس کے 12 ارکان کی شمولیت سے ٹی آر ایس کی عددی طاقت 104 ہوجائے گی اور ایوان میں اپوزیشن برائے نام ہوکر رہ جائے گا ۔