نئی دہلی : تلنگانہ میں ۷؍ دسمبر کو اسمبلی انتخابات ہونے جارہے ہیں ۔ ریاست میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں ۔ اس ریاست میں مسلم رائے دہندگان کی تعداد تقریبا ۴۵؍ فیصد ہیں ۔ اور تمام سیاسی جماعتوں کی نظریں مسلم ووٹ پر بنک پرمرکوز ہیں۔ تلنگانہ راشٹر یہ سمیٹی( ٹی آر ایس ) او رمجلس اتحاد المسلمین ( ایم آئی ایم ) کو بی جے پی کی معاون پارٹی قرار دے کر کانگریس صدر راہل گاندھی نے ریاست میں ہلچل پیدا کردی ہے ۔ کانگریس تلنگانہ میں قدم جمانے کیلئے بے چین ہے ۔اور کے ۔ چندر شیکھر راؤ کو اقتدار سے ہٹانا چاہتی ہے ۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے چیرمین ندیم جاوید کو مضبوطی سے تعینات کردیاگیا ہے۔ انہوں نے ریاستی اقلیتی کانگریس کے چیرمین کیلئے عبداللہ سہیل کو مقرر کیا ۔
کانگریس اس بات کو مضبوطی کے ساتھ اٹھارہی ہے کہ ٹی آر ایس اور کے سی آر نے تلنگانہ کے مسلمانوں سے جو وعدہ کیا تھا ان تمام وعدوں میں وہ ناکام ثابت ہوئے ہیں ۔ کے سی آر نے وعدہ کیا تھا کہ ٹی آر ایس حکومت برسراقتدار آنے پر مسلمانوں کو ۱۲؍ فیصد تحفظات دیئے جائیں گے ۔ لیکن اپنے اس وعدہ کو پورا کرنے میں ناکام رہے ۔
کانگریس کا الزام ہے کہ ٹی آر ایس نے کہا تھا کہ ان کی حکومت آنے پر اوقافی جائیدادوں کو بچانے کیلئے وقف بورڈ کو قانونی طاقت دی جائے گی لیکن یہ وعدہ بھی پورا نہیں کیاگیا ۔ کانگریس کاالزام ہے کہ ٹی آر ایس اردو زبان کو یکسر نظر انداز کررہی ہے۔ اردو اساتذہ ، اردو مترجم اور اردو کے تعلق سے دوسرے نوکریو ں کی آسامیاں خالی پڑی ہیں لیکن انہیں پر نہیں کی گئی ہیں ۔