کوئمبتور۔13جنوری ( پی ٹی آئی) تلنگانہ کے جاری احتجاج کی وجہ سے اسٹیٹ بینک آف حیدرآباد کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ بینک کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے آج یہ اعتراف کیا اور کہا کہ اسٹیٹ بینک آف حیدرآباد (ایس بی ایچ) کو اسٹیٹ بینک آف انڈیا ( ایس بی آئی) میں ضم کرنے کی تجویز پر بھی اب تک عمل نہیں کیا جاسکا ۔ ایس بی ایچ منیجنگ ڈائرکٹر ایم بھگونت راؤ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کئی برانچس کو مسلسل کئی دن تک بند رکھنا پڑا اس کی وجہ سے نہ صرف ہمارے بزنس بلکہ غیرکارکرد اثاثوں کے موقف پر بھی منفی اثر پڑا ۔ انہوں نے کہاکہ بینک کی مختلف شاخوں کو زیادہ دن تک بند رکھنے کی وجہ سے آندھراپردیش میں ہماری تجارت مجموعی طور پر متاثر رہی ۔ ایچ بی ایچ کی تلنگانہ میں تقریبا ً550 اور مابقی آندھراپردیش میں 450شاخیں ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ میں مجموعی کاروبار 65ہزار کروڑ روپئے کا ہے کیونکہ حکومت کئی سرکاری ایجنسیوں کے فنڈس کی بھی دیکھ ریکھ کرتی ہے۔بینک نے ڈپازٹ میں 20فیصد اور اڈوانسیس میں 18فیصد کا نشانہ مقرر کیا تھا لیکن صرف 14.5فیصد نشانہ تک پہنچاجاسکا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ احتجاج کی وجہ سے ایس بی ایچ کے ایس بی آئی میں انضمام کے منصوبہ پر بھی اثر پڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش کے تعلق سے سوالیہ نشان پایا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اس وقت آندھراپردیش پر ہی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ۔