حیدرآباد۔ 2اپریل، ( سیاست نیوز) اقلیتی فینانس کارپوریشن کی تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں تقسیم کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور اس سلسلہ میں آج باقاعدہ احکامات جاری کردیئے گئے۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے جی او ایم ایس 18جاری کرتے ہوئے اقلیتی فینانس کارپوریشن کی تقسیم کے احکامات جاری کئے۔ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون 2014کے شیڈول 9 میں اقلیتی فینانس کارپوریشن شامل تھا۔ دونوں ریاستوں نے باہمی مشاورت کے ذریعہ کارپوریشن کی تقسیم کو منظوری دی۔ اس کے علاوہ کارپوریشن کے اسٹاف اور اثاثہ جات کی تقسیم کو بھی منظوری دی گئی۔ تازہ احکامات کے بعد تلنگانہ اقلیتی فینانس کارپوریشن اور آندھرا پردیش اقلیتی فینانس کارپوریشن دو علحدہ اداروں کی حیثیت سے وجود میں آئیں گے اور دونوں اپنی اپنی ریاست کیلئے کام کریں گے۔ جی او میں کہا گیا ہے کہ ماہرین کی رپورٹ کی بنیاد پر اثاثہ جات کی تقسیم عمل میں آئے گی۔ مرکزی حکومت سے تلنگانہ اسٹیٹ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے قیام کے سلسلہ میں علحدہ لائسنس حاصل کیا گیا جو وزارت کارپوریٹ افیرس نے جاری کیا ہے۔ 22جنوری 2015کو بورڈ آف ڈائرکٹرس کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ملازمین کی تقسیم کے طریقہ کار کو قطعیت دی گئی۔ حکومت نے کارپوریشن کی تقسیم سے متعلق قرارداد کو منظوری دیتے ہوئے دونوں کارپوریشنوں کیلئے عہدے اور اسٹاف کی منظوری دی ہے۔ دونوں ریاستوں میں یہ تقسیم علی الترتیب 58اور 42فیصد کے تناسب سے عمل میں آئے گی۔ تقسیم کی کارروائی کی تکمیل کیلئے نائب صدرنشین و منیجنگ ڈائرکٹر کارپوریشن کو ضروری کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ آندھرا پردیش حکومت نے منیجنگ ڈائرکٹر کے عہدہ پر شیخ محمد اقبال ( آئی پی ایس ) کے تقرر کے احکامات جاری کئے تھے تاہم کارپوریشن کی تقسیم کا عمل مکمل نہ ہونے کے سبب انہوں نے جائزہ نہیں لیا۔ توقع ہے کہ وہ بہت جلد آندھرا پردیش اقلیتی فینانس کارپوریشن کے منیجنگ ڈائرکٹر کی حیثیت سے جائزہ حاصل کرلیں گے۔ فی الوقت پروفیسر ایس اے شکور دونوں ریاستوں کیلئے اس عہدہ پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائرکٹرس کا 6اپریل کو اجلاس طلب کیا گیا ہے جو ہائی کورٹ کے احکامات کی تعمیل میں طلب کیا گیا۔ اسی دوران دیگر اقلیتی اداروں جیسے اقلیتی کمیشن، اردو اکیڈیمی اور سی ای ڈی ایم کی تقسیم کی کارروائی جاری ہے جبکہ وقف بورڈ کی تقسیم کا معاملہ مرکزی حکومت کے زیر غور ہے۔